یوم تکبیر: پاکستان کا جوہری مقابلے کی صورت میں اسٹریٹجک توازن

اسلام آباد - IRNA - پاکستان، ایران کا مشرقی ہمسایہ، 1998 میں (آج سے 27 سال قبل) نیوکلیئر طاقت کے طور پر ابھرا۔ اسلام آباد اس صلاحیت کو اسٹریٹجک توازن اور بیرونی خطرات کے خلاف کم سے کم ڈیٹرنس کے طور پر بیان کرتا ہے۔ برصغیر میں حالیہ کشیدگی نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا کے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان خطرے کی فضا پیدا کردی۔

بدھ کے روز IRNA کے نامہ نگار کے مطابق، پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 28 مئی 1998 کو اپنا پہلا کامیاب ایٹمی تجربہ کر کے جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا پہلا مسلم ملک بن گیا۔

پاکستان کی تاریخ میں اس اہم دن کو "یوم تکبیر" کے نام سے منایا جاتا ہے اور حکومت پاکستانی اس دن کی یاد میں ہر سال تقریب کا انعقاد کرتی ہے، جس میں اعلیٰ حکام کی جانب سے پیغامات جاری کیے جاتے ہیں۔

پاکستان واحد مسلم ملک ہے جس کے پاس ایٹم بم ہے۔

یوم تکبیر: پاکستان کا جوہری مقابلے کی صورت میں اسٹریٹجک توازن

پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے بانی عظیم سائنسدان مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان

ڈاکٹر عبدالقدیر خان، پاکستانی ایٹمی سائنسدان اور ممتاز شخصیت، جنہیں ملک کے "Father of atomic bomb" کے نام سے جانا جاتا ہے اور جنہوں نے پاکستان کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کی بنیاد رکھی، 86 سال کی عمر میں 10 اکتوبر 2021 کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔

اپنے مشرقی پڑوسی کے ساتھ ایٹمی مقابلہ

پاکستان کو کامیاب جوہری تجربہ کیے تقریباً 3 دہائیاں گزر چکی ہیں، لیکن مغربی ممالک اور بالخصوص امریکہ پاکستان کےجوہری ہتھیاروں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں بدانتظامی کا الزام عائد کرتے رہتے ہیں۔ اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں بتا دیا ہے ہم اپنے جوہری اور میزائل پروگرام پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

پاک ہند حالیہ فوجی کشیدگی نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں دو روایتی حریفوں کے درمیان جوہری تصادم کے خطرے کو اس حد تک اجاگر کر دیا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی نے ایک دوسرے پر جوہری ہتھیاروں کے میدان میں بدانتظامی کا الزام لگایا۔

اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی نیوکلیئر انڈسٹری، خاص طور پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں اسلام آباد کے الحاق کی راہ میں رکاوٹ پر امریکی قیادت میں مغرب کے دوہرے معیار اور اجارہ دارانہ رویے پر احتجاج کر رہے ہیں۔

پاکستان نے 9 سال قبل نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں رکنیت کے لیے باضابطہ درخواست دی تھی اور اس مسئلے پر کسی بھی سیاسی نقطہ نظر کو عدم پھیلاؤ کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے۔

نیوکلیئر سپلائرز گروپ (NSG) 1974 میں ہندوستان کے پہلے جوہری تجربے کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔ 48 رکن ممالک پر مشتمل اس گروپ کا مقصد، پرامن مقاصد کے لیے درکار جوہری مواد بنانا ہے۔ اگرچہ تمام رکن ممالک NPT کے بھی ممبر ہیں، لیکن ہندوستان اور پاکستان، جو ایک عرصے سے اس گروپ میں شامل ہونے کے خواہاں ہیں، کا ماننا ہے کہ NSG نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں رکنیت کے لیے NPT میں رکنیت شرط نہیں ہے۔

مختلف ذرائع کا اندازہ ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے 120 ایٹمی وار ہیڈز ہیں لیکن NPT پر نہ پاکستان اور نہ ہی ہندوستان نے دستخط کیے ہیں۔

یوم تکبیر: پاکستان کا جوہری مقابلے کی صورت میں اسٹریٹجک توازن

 شہباز شریف                                                                    آصف علی زرداری

صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آج پاکستان میں ایٹم بم کے تجربے کی سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغامات میں کہا کہ "یوم تکبیر" پاکستانی عوام کے کٹھن اور اہم راستے کی کہانی ہے اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیت امن کی ضامن ہے، ایٹمی قوت ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی کو یقینی بناتی ہے۔ انہوں نے قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کا عزم کرتے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ ایٹمی طاقت بننا صرف تکنیکی ترقی کا غماز نہیں بلکہ ایٹمی طاقت کا حصول قوت کے ذریعے امن قائم رکھنے اور ناقابل تسخیر چیلنج پر قابو پانے کا عقلمندانہ فیصلہ تھا۔

پاک مسلح افواج کے سربراہان نے بھی اپنے مشترکہ پیغام میں کہا  کہ 1998 میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کی تاریخی کامیابی ہمارے مؤثر اور کم از کم ڈیٹرنس کے نظریے کی توثیق کرتا ہے، قابلِ اعتبار کم از کم ڈیٹرنس کا نظریہ خطے میں امن، طاقت کا توازن بحال کرنے اور اسٹریٹیجک استحکام کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستانی مسلح افواج ایک بار پھر مادر وطن کے دفاع، اس کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے تحفظ اور کسی بھی وقت اور کسی بھی قیمت پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم پر قائم ہے۔

پاک فوج کے تعلقات عامہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ دن اپنی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے تحفظ کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا غماز ہے۔ یہ ہمارے قابل اعتبار کم از کم ڈیٹرنس کے نظریے کی تصدیق کرتا ہے، جس کی موجودگی خطے میں امن اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے اصول پر مبنی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج تمام خطرات کے خلاف مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرتی ہیں۔ ملک کے اٹامک اثاثوں کے ذمہ دار نگہبان کے طور پر، ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت صرف اور صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہیں۔

IRNA کے مطابق پاکستان نے 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی تجربہ کیا تھا۔ اسلام آباد کے پاس کئی ایٹمی اور بیلسٹک میزائلوں کی سیریز ہیں۔ پاکستان نے فروری 2023 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائیل گروسی کی میزبانی کی۔ امریکہ اور اس کے بعض مغربی اتحادی ممالک پاکستان کے میزائل اور ایٹمی پروگرام پر دباؤ ڈالنے کی وجہ سے مسلسل پاکستان کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .