ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر 19 مئی کو شہید حسین امیرعبداللہیان کی یاد سے پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی عظیم روح کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی کوششوں کے لیے سپاس گزار ہیں۔ وہ شائستہ، ذمہ دار اور قابل انسان تھے۔ ان کی وزارت کے دوران شنگھائی اور برکس سمیت اہم کثیر الجہتی دستاویزات میں ایران کی رکنیت سمیت اچھے اقدامات اٹھائے گئے اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف فلسطینی عوام کے جائز دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔ بقائی نے گزشتہ سال سانحہ میں شہید ہونے والے صدر ایران شہید ابراہیم رئیسی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔
بقائی نے تہران ڈائیلاگ فورم 2025 کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران ڈائیلاگ فورم ایران کی غیر رسمی سفارت کاری کے میدان میں اہم پیشرفت ہے۔
مذاکرات میں امریکی فریق کے متضاد بیانات کے بارے میں ایران کے نقطہ نظر کے بارے میں IRNA کے دوسرے سوال کے جواب میں، بقائی نے کہا کہ مذاکراتی عمل چیلنجز اور تنازعات کو حل کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ حقیقت ہے کہ ہم امریکی فریق کے متضاد خیالات اور بیانات سننے کے باوجود مذاکرات میں شریک ہیں، یہ ثابت کرنا ہے کہ ایران معقول، منصفانہ، اور پائیدار تفہیم تک پہنچنا چاہتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر، مذاکراتی عمل میں حصہ لینے کا مطلب ہے اختلافی نکات پر بات اور ان کے حل کے حوالے سے گفتگو۔ اس وجہ سے، ہم نے اب تک اس میں حصہ لیا ہے اور امید ہے کہ اس کے ذریعے ہم بالآخر ایک معقول نتیجہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایران میں افزودگی کو ختم کرنے کے امریکی دعووں کے بارے میں، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیرخارجہ نے واضح طور پر افزودگی کے بارے میں ایرانی موقف واضح کر دیا ہے، اور میں ان کے بیانات کا اعادہ کرتا ہوں کہ افزودگی، ایران کی جوہری صنعت کا اہم حصے ہے اور کسی صورت میں اس پر کوئی بات نہیں کی جائے گی
بقائی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکی مذاکرت کار کے بدلتے ہوئے موقف کے بارے میں، ایک ماہر نے اس مسئلے کو سانپ سیڑھی کے کھیل سے تشبیہ دی۔ جب بھی مذاکراتی اجلاس منعقد ہوتا ہے، بات آگے بڑھتی ہے اور ہم کم از کم ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے امریکی مذاکرات کار جیسے ہی واشنگٹن جاتے ہیں، نئے عوامل اضافہ ہوجاتے ہیں۔ بار بار کی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور یہ بات مذاکراتی عمل کو مزید مشکل بناتے ہوئے دوسرے فریق کی سنجیدگی کے بارے میں شکوک پیدا کرتی ہے۔
جے سی پی او اے میں یورپی ممالک کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی ازخود بحالی کے طریقہ کار کا سہارا لینے کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم کسی بھی غیر منصفانہ یا غیر دوستانہ معاملے کو جواب کے بغیر نہیں چھوڑیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ٹریگر میکانزم کے استعمال کی کوئی قانونی بنیاد یا عقلی وجہ نہیں ہے۔ کیونکہ ایران کا ایٹمی پروگرام بالکل پرامن ہے۔ اگر وہ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی پرامن نوعیت سے ذرا سا بھی انحراف ہوا ہے تو وہ کہہ سکتے ہیں کہ اس بنیاد پر ہم اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائیں گے۔
بقائی نے کہا کہ اسنیپ بیک ٹول کے استعمال کا مطلب یہ ہے کہ اس ٹول کو استعمال کرنے والے فریق سفارتی یا مذاکراتی طریقہ کار پر یقین نہیں رکھتے اور ایران کے خلاف ڈرانے دھمکانے کے اوزار کے طور استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے عمل کو منفی طور پر متاثر کرنے کے لیے صیہونی حکومت کی جانب سے تخریب کاری کی کارروائیوں کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ صیہونی حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی میں کوئی حد نہیں مانتی، غزہ میں رونما ہونے والے واقعات، شام، یمن اور لبنان پر غاصبانہ حملے اور قتل، بشمول ایرانی اٹامک سائنسدانوں کا قتل جنہیں وہ اپنے مفادات کے خلاف خطرہ سمجھتی تھی، صیہونی بربریت کی مثالیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس امکان کو رد نہیں کر سکتا کہ مستقبل میں صیہونی حکومت کسی اشتعال انگیز اقدام کا سہارا لے گی جس سے ایران پر الزام کی انگلی اٹھے گی تاکہ خطے میں تنازعہ پیدا کرنے کا بہانہ اور بنیاد تلاش کی جا سکے۔ عالمی برادری صیہونی حکومت کے تخریبی اقدامات سے بخوبی واقف ہے اور اسے اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ مجرم حکومت اپنی توسیع پسندی کے مطابق مزید ایسے اقدامات کا ارتکاب نہ کرے جو بین الاقوامی امن و استحکام کے خلاف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور نکتہ ان پابندیوں کے حوالے سے ہے جو مذاکرات کے دوران لگائی گئی ہیں۔ میں اس بات کا فیصلہ ایرانی عوام اور عالمی برادری پر چھوڑتا ہوں کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ امریکی فریق واقعی مذاکراتی عمل اور جوہری مسائل کے حل کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے دعووں میں کتنی سنجیدگی اور نیک نیتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ان پابندیوں کو یقیناً نیک نیتی یا سنجیدگی کی علامت نہیں سمجھا جاتا۔
افزودگی کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات کے حوالے سے، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کسی سے افزودگی کی اجازت نہیں مانگے گا، اور امریکہ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت ممالک کو تسلیم شدہ حق استعمال کرنے سے متعلق فیصلے کرے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکی موقف ایک واضح غلط فہمی ہے، بقائی نے کہا کہ یہ خیال کہ جو بھی افزودہ کرتا ہے وہ لازمی طور پر بم کی تلاش میں ہے یا بم بنا سکتا ہے، اگر یہ سچ ہے تو جنوبی کوریا، برازیل، اور دیگر ممالک جہاں افزودگی کی تمام سہولیات موجود ہیں، وہاں سے بھی یہ ٹیکنالوجی ختم کی جائے۔ لہذا، اس حقیقت کے بارے میں رائے عامہ کو مسخ کرنا ایک دانستہ اور مکمل طور پر بدنیتی پر مبنی دھوکہ ہے جس پر امریکی فریق اصرار کرتے ہیں۔
ایران - امریکہ مذاکرات کے اگلے راونڈ کے وقت اور جگہ کے بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ابھی تک ایران امریکہ مذاکرات کے لئے وقت اور جگہ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ یورپ کے حوالے سے ہم یورپی گروپ کے ساتھ بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں اور اس ملاقات میں استنبول نے بھی اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے آمادگی ظاہر کی تاہم وقت اور جگہ کا اعلان ہمارے اور یورپی مذاکرات کاروں کے درمیان مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ