یورپی یونین اور برطانیہ کی نئی پابندیاں /  ایران کی جانب سے سخت مذمت

تہران (ارنا) ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جھوٹے اور بے بنیاد بہانوں کی بنیاد پر ایران کے متعدد افراد کے خلاف یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے نئی پابندیاں عائد کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا ہے۔

اسماعیل بقایی نے ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائلوں کی فروخت سے متعلق الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین تنازع کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح اور اصولی ہے۔ تمام ممالک نے علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کی بنیاد پر روس اور یوکرین کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے سفارتی حل پر زور دیا ہے۔ اس کے باوجود بدقسمتی سے بعض یورپی ممالک اور برطانیہ  نے بغیر کوئی دستاویزات فراہم کیے اس تنازعہ میں ایران کی فوجی مداخلت کا دعویٰ کیا ہے جسے یکسر مسترد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے ایران کے خلاف یورپی یونین اور برطانیہ کے الزامات کو دھوکہ دہی اور رائے عامہ کو دور حاضر کے اہم ترین مسئلے (فلسطینی عوام کی نسل کشی اور مغربی ایشیائی خطے میں صیہونی حکومت کی غنڈہ گردی) سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ اور لبنان میں نسل کشی اور جارحیت کے لیے استعمال ہونے والے مہلک ہتھیاروں کی فراہمی میں برطانیہ اور جرمنی سمیت بعض یورپی ممالک کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے ان ممالک کو صیہونی جرائم میں شراکت دار قرار دیا۔

اپنے مفادات اور قومی سلامتی کے تحفظ، علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کے دفاع کے لیے اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے اور مضبوط کرنے کے لیے روس سمیت دیگر ممالک کے ساتھ دفاعی اور فوجی تعاون کے ایران کے ناقابل تنسیخ حق پر زور دیتے ہوئے، انہوں  نے کہا کہ ایران کا دوسرے ممالک کے ساتھ دفاعی اور فوجی تعاون کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے اور کسی تیسرے فریق کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کے قانونی اور جائز فیصلے میں مداخلت کا حق بھی نہیں ہے۔

بقایی نے بعض ایرانیوں پر پابندی کو انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی ممالک کے دعووں سے متصادم اور متضاد قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ مسافر ایئر لائنز کا بائیکاٹ بین الاقوامی قانون کے معیارات اور ضوابط بالخصوص انسانی حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .