امریکی تھنک ٹینک "فاؤنڈیشن فار دی ڈیفنس آف ڈیموکریسیز" نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایسے وقت میں جب کہ بائیڈن انتظامیہ ایران اور اس کے پراکسیز کے اسرائیل کے خلاف میزائل اور ڈرون حملوں کو روکنے یا محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ مشرق وسطیٰ اب ایرانی ہتھیاروں اور میزائلوں سے بھرچکا ہے۔
لبنان میں ایرانی ہتھیاروں کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن کے انصاراللہ گروپ کی طرف سے پہلا تاریخی طویل فاصلے تک مار کرنے والا ڈرون (2,600 کلومیٹر کی طویل پرواز) حملہ جو تل ابیب کے خلاف کیا گیا تھا اور اس میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا، ایرانی ساختہ ڈرون کے ذریعے کیا گیا تھا۔
امریکی تھنک ٹینک کے تجزیے کے مطابق ایران کا سازگار بین الاقوامی ماحول کا فائدہ اٹھا کر مستقبل میں ہتھیاروں کا سوداگر بن جانا انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کم لاگت والے ایرانی ڈرونز کا مناسب کام کرنا تہران کے مفاد میں ہے اس کی ایک واضح مثال شاہد 136 ڈرون ہے (یہ وہی ڈرون ہے جو کچھ عرصہ قبل تل ابیب تک پہنچا تھا)، جس نے یوکرین کے خلاف روسی جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ ماسکو نے جنگ کے پہلے دو سالوں میں ایسے 4,600 ڈرون استعمال کیے۔
"فاؤنڈیشن فار دی ڈیفنس آف ڈیموکریسیز" نے وائٹ ہاؤس کو خبردار کیا ہے کہ ایرانی ڈرونز یوکرین اور اسرائیل سے بہت آگے جا چکے ہیں اور کم از کم دو دیگر براعظموں میں دیکھے گئے ایرانی ڈرون بین الاقوامی تنازعات میں ایرانی ہتھیاروں کی صلاحیت کے عکاس ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تہران دیسی ڈرونز کی تیاری میں وینزویلا کی مدد کررہا ہے اور لاطینی امریکی ملک کی مسلح افواج ایران کے Mohajer-2 ڈرون، جس کا نام ANSU-100 اور ANSU-200 (جو ایران کے شاہد-171 سے بہت ملتا جلتا ہے) کا استعمال کرتی ہے، اسی طرح ایتھوپیا کی فوج Mohajer-6 ڈرون استعمال کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ