ایران اور روس کی دہشتگردی کیخلاف جنگ کے کامیاب کارنامے نے خطے میں استحکام کے فروغ کے ماحول کی فراہمی کی ہے: صدر رئیسی

تہران، ارنا- ایرانی صدر نے شام میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایران اور روس کے کامیاب تعاون کو خطے میں استحکام کے فروغ میں مددگار ثابت قرار دے دیا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق؛ روسی صدر ولادیمیر پیوٹین جو آستانہ امن عمل کے ساتویں سربراہی اجلاس میں حصہ لینے کیلئے تہران کا دورہ کیا ہے، نے تہران پہنچتے ہی ایرانی صدراتی آفس میں حاضر ہوکر صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس ملاقات میں دونوں فریقین نے ایران اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور اقتصادی، سلامتی، توانائی، تجارتی اور صنعتی شعبوں میں باہمی تعلقات کی ترقی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس راستے کو جاری رکھنے پر اپنے پُختہ عزم کا اظہار کردیا۔

نیز ایران اور روس کے صدور نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مشترکہ تعاون کی یاد دہانی کراتے ہوئے نئے علاقائی اور غیر علاقائی میدانوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خطے کے آزاد ممالک کی سلامتی کی تقویت پر تیاری اور سنجیدہ عزم کا اظہار کیا۔

اس موقع پر صدر رئیسی نے باہمی تعلقات کی توسیع پر دونوں ممالک کے عزم کو انتہایی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور اشک آباد میں حالیہ ملاقاتوں کے بعد، باہمی تعاون کے عمل میں تیزی آئی ہے جس کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔

ایرانی صدر نے شام میں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایران اور روس کے کامیاب تعاون کو خطے میں استحکام کے فروغ میں مددگار ثابت قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا میں دہشتگردی کیخلاف مقابلہ کرنے کے دعویدار ممالک نے اس حوالے سے کوئی موثر اقدام نہیں کیا، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اور روس نے سنجیدہ تعاون سے دہشتگردی کیخلاف جنگ سے اس میدان میں اپنے پُختہ عزم کا مظاہرہ کیا۔

دراین اثنا روسی صدر ولادیمیر پیوٹین نے ایران کے مہمان نواز عوام کی سرزمین کا دورہ کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تمام شعبوں بالخصوص بین الاقوامی سلامتی میں باہمی تعاون بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کو شامی بحران کے حل میں انتہائی اہم کردار ہے۔

واضح رہے کہ رئیسی، پیوٹین اور اردوغان، کچھ گھنٹوں بعد تہران کی میزبانی میں منعقد ہونے والے آستانہ امن عمل کے ضامن ممالک کے ساتویں سربراہی اجلاس میں حصہ لیں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آستانہ امن عمل کے ساتوں دور کا سربراہی اجلاس منگل کی رات کو ایران، ترکی اور روس کے صدور کی شرکت سے انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں ابراہیم رئیسی، ولادیمیر پیوٹین، اور اردوغان، شام کی تازہ ترین تبدیلیوں، انسداد دہشتگردی بالخصوص داعش اور پ-ک-ک کیخلاف جنگ اور شامی پناہ گزیوں کی اپنی مرضی پر وطن واپسی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

نیز آستانہ امن عمل کے ضامن ممالک کے چٹھےے اجلاس کا 2019 میں کورونا پھیلاؤ کی وجہ سے ورچوئل انعقاد کیا گیا؛ لیکن اب ابراہیم رئیسی صدرات کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار اسی اجلاس میں حصہ لیں گے۔

خیال رہے کہ ایران ، ترکی اور روس نے حالیہ سالوں میں عرب ملک شام میں 11 سالہ جنگ کے اختتام کے حل نکالنے کیلئے " آستانہ امن عمل" کے فریم ورک کے اندر کام کریں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ شامی بحران کے سیاسی حل نکالنے اور جنگ بندی کے قیام کے سلسلے میں ابتدائی نشستوں کا متحارب فریقین سمیت ایران، روس اور ترکی کے نمائندوں کی شرکت سے قازقستان میں انعقاد کیا گیا اور "آستانہ امن عمل کے ضامن ممالک" کے پہلے اجلاس کا دسمبر 2017 میں ان تینوں ممالک کے صدور کی شرکت سے روسی شہر سوچی میں انعقادد کیا گیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .