یہ بات دمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے ساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے آستانہ مذاکرات کے دائرہ کار میں ایران، ترکی اور روس کے صدور کے تین فریقی اجلاس میں شرکت کیلیے روسی صدر کے دورے تہران کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیوٹن کا دورہ تہران حتمی ہے لیکن اس کی تاریخ ابھی بھی معلوم نہیں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز ایران کے دورے پر آئے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگغی لاوروف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایران، ترکی اور روس کے سربراہی اجلاس کے حوالے سے کہا کہ امید ہے کہ مستقبل قریب میں کورونا کے مکمل خاتمے کے بعد آستانہ کے مذاکرات کی شکل میں تہران میں روس، ترکی اور ایران کے درمیان تین فریقی سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا جائے۔
کہا جاتا ہے کہ ملاقات کا ایک حصہ دو طرفہ اور دوسرا حصہ آستانہ اجلاس کی شکل میں منعقد ہوگا جس کا اہم موضوع شام میں جنگ بندی کا قیام ہے۔
کورونا پھیلنے کے بعد سے شامی امن مذاکرات کے بانی ممالک( ترکی، شام اور روس) کا اجلاس منعقد نہیں ہوا ہے اور تینوں ممالک کے حکام نے زیر بحث مسائل کی اہمیت کے پیش نظر اس اجلاس کے انعقاد پر اصرار کیا ہے۔
روسی حکام خاص طور پر روس کے خصوصی ایلچی برائے شامی امور آلکساندر لاورِنتیف نے اس سے پہلے اس سربراہی اجلاس کے انعقاد کیلیے ایران کی میزبانی کی حمایت کی ہے اور اس اجلاس سے قبل تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی نشست منعقد ہوگی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ