19 جولائی، 2022، 2:54 PM
Journalist ID: 2393
News ID: 84825860
T T
0 Persons

لیبلز

ترک صدر کی ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات

19 جولائی، 2022، 2:54 PM
News ID: 84825860
ترک صدر کی ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات

تہران، ارنا – ایران کے دورے پر آئے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے آج بروز منگل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان جنہوں نے ایک وفد کی قیادت میں گزشتہ رات ایران کا دورہ کیاہے ، آج ایرانی سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

ایرانی سپریم لیڈر نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون بالخصوص تجارتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صیہونی حکومت کو اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے سب سے اہم عوامل میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہا کہ امریکہ اور غاصب صہیونی حکومت فلسطینیوں کی گہری کوششوں کو نہیں روک سکتی۔

انہوں نے شامی مسئلے کے بارے میں کہا کہ شام کی ارضی سالمیت کا تحفظ بہت ضروری ہے اور شمالی شام میں کسی بھی فوجی حملہ یقیناً ترکی، شام اور پورے خطے کے لیے نقصان دہ اور دہشتگردوں کیلیے فائدہ مند ہوگا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تبادلوں اور تعاون کا حجم موجودہ صلاحیتوں کے مطابق نہیں ہے اور اس بات پر زور دیا کہ اس مسئلے کو صدور کے درمیان مذاکرات میں حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے امت اسلامیہ کی عزت و عظمت کو ذائقہ کے اختلافات کو نظر انداز کرنا اور تفرقہ انگیز پالیسیوں کے خلاف ہوشیار رہنے میں قرار دیا۔

 ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ خطے میں انتشار اور دشمنی کے اسباب میں سے ایک غاصب صیہونی حکومت ہے جس کی امریکہ بھی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے فلسطین کو عالم اسلام کا پہلا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی رجیم سے بعض حکومتوں کی پشت و پناہی کے باوجود بہت سے ممالک اس کے ساتھ مخالف ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے بتایا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہئے، آج نہ امریکہ ، نہ اسرائیل کچھ فلسطینی عوام کی کوششوں کو نہیں روک سکتا ہے اور آخرمیں یہ کوشش فلسطینی لوگ کے مفاد میں ہو گی۔

انہوں نے شمالی شام پر فوجی حملے کے بارے میں شائع ہونے والی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کام یقینی طور پر ترکی، شام اور خطے کے لیے نقصان دہ ہوگا اور اس سے وہ سیاسی اقدام حاصل نہیں ہوگا جس کی شامی حکومت کی توقع ہے۔

انہوں نے دہشت گرد گروہوں سے ترک صدر کی نفرت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ضرور مقابلہ کیا جانا چاہیے لیکن شام میں فوجی حملہ دہشت گردوں کے مفاد میں ہوگا اگر چہ دہشت گرد کسی مخصوص گروہ تک محدود نہیں ہیں۔

انہوں نےدہشتگردی گروپوں سے نمٹنے کیلیے ایران کے تعاون کے بارے میں ترکی کے صدر کی درخواست کے جواب میں کہا کہ یقینا ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں آپ سے تعاون کریں گے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے بتایا کہ ہم ترکی اور ان کی سرحدوں کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں، تو آپ بھی شامی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھیں۔ شامی مسائل کو مذاکرات کے طریقے سے حل کیا جانا چاہیے اور ایران، ترکی، شام اور روس کو اس مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے آذربائیجان میں کاراباخ کی واپسی پر بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً اگر ایران اور آرمینیا کے درمیان سرحد کو بند کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھائے جائے تو اسلامی جمہوریہ اس کی مخالفت کرے گا کیونکہ یہ سرحد ہزاروں سالوں سے ایک مواصلاتی راستہ ہے۔

رہبر انقلاب نے تمام علاقائی مسائل میں ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کے فروغ کو مفید اور ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایاکہ ہم نے ہمیشہ ترکی کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی مخالفت کی ہے اور ترکی صدر کے بقول ہم مشکل وقت میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور ہم ترکی کی مسلم قوم کے لیے دعاگو ہیں۔

اس ملاقات میں صدر اردوغان نے عیدالاضح اور عید غدیر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئےامت اسلامیہ کے درمیان اتحاد اور ایران اور ترکی کے درمیان یکجہتی پر زور دیا۔

اردوغان نے کہا کہ ترکی ایران کے خلاف مظالم کے خلاف کبھی خاموش نہیں رہا ہے اور ایران اور ترکی کے بھائی چارے کو تمام شعبوں میں وسعت دی جانی چاہیے۔

ترکی کے صدر نے ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کے ساتھ مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے میں ایران کے قانونی مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اورایران میں ترکی کی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کےلیے ترغیب دیتے ہیں۔

رجب طیب اردوغان نےبہت سالوں سے دہشتگردی سے نمٹنے میں ایران اور ترکی کے تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شام میں موجود دہشتگردی گروپوں کو مغربی ممالک جیسے جرمنی، برطانیہ، فرانس اور بالخصوص امریکہ کے ہتھیاروں سے حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام کی ارضی سالمیت کے بارے میں ترکی کا موقف واضح ہے اور ہمیں امید ہے کہ شامی حکومت سیاسی عمل کا آغاز کرے گی اور آستانہ سربراہی اجلاس میں شام کا مسئلہ ایجنڈے میں شامل ہے اور ہمیں امید ہے کہ اچھے نتائج حاصل کریں گے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان آستانہ عمل کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے گزشتہ رات تہران پہنچے اور آج صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اُن کا سعدآباد کلچرل کمپلیکس میں باضابطہ استقبال کیا۔

روس، ترکی اور ایران کے صدور کی موجودگی میں سہ فریقی سربراہی اجلاس تہران میں منعقد ہوگا۔ اس اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی شرکت کریں گے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .