یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے روسی وزیر خارجہ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکی فریق کی حقیقت پسندی کے ساتھ ہم مستقبل قریب میں معاہدے کے حتمی نقطہ تک پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لاوروف کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان جامع اور طویل مدتی تعاون کے معاہدے پر بات چیت کی گئی اور یہ تجویز ایرانی صدر کے دورہ روس اور پیوٹن کے ساتھ ملاقات سے پہلے اٹھائی گئی تھی ، امید ہے کہ جلد ہی اس معاہدے کی شقوں کو حتمی شکل دینے اور اس کی منظوری کے لیے ماہرین کی میٹنگ منعقد کی جائے گی۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی انفارمیشن سیکیورٹی اور ثقافتی تعاون سے متعلق 2 دستاویز پر دستخط کرنے کیلیے تبادلہ خیال کیا جو خوش قسمتی سے حالیہ دنوں میں اسلامی جمہوریہ کی کابینہ نے اس کی منظوری دے دی اور حتمی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں بھیج دیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کیلیے مشترکہ کمیشن کے نئے دور کے انعقاد پر اتفاق کیا اس کے علاوہ اقتصادی، تجارتی، ثقافتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی تعاون پر بات چیت کی گئی اور اچھے معاہدے طے پا گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے آستارا- رشت کی ریلوے لائن کی تکمیل پر اتفاق کیا اور امید ہے کہ مشترکہ سرمایہ کاری کے ساتھ اس منصوبے کو جلد از جلدعملی جامہ پہنائیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے نئی ٹیکنالوجی اور سائنسی کے شعبے میں باہمی تعاون کے فروغ کیلیے ایک معاہدے کے عمل درآمد پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا دونوں ممالک نے ایران اور روس کے درمیان ویزے کی منسوخی کےلیے تیاری کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران، ترکی اور روس کے سربراہی اجلاس کے حوالے سے کہا کہ امید ہے کہ مستقبل قریب میں کورونا کے مکمل خاتمے کے بعد آستانہ کے مذاکرات کی شکل میں تہران میں روس، ترکی اور ایران کے درمیان تین فریقی سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا جائے ۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ اس ملاقات کے دوران ہم نے علاقائی مسائل بشمول افغانستان، یمن، شام، یوکرین اور بحیرہ کیسپین کے سربراہی اجلاس کے انعقاد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ہم امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی میں تجویز کردہ ایران مخالف قرارداد کے ساتھ چین اور روس کی مخالفت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی میں ایران کے مفادات سے روس کی مسلسل حمایت پر بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے صیہونی حکومت کی ہنگامہ آرائی اور غنڈہ گردی کے بارے میں بھی بات چیت کی ہے اور خطی ممالک اس حکومت کو علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
حسین امیرعبداللہیان نے روس یوکرین جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہم جنگ کے مخالف ہیں اسی طرح روس سمیت دیگر ممالک کے خلاف غیرقانونی پابندیوں کے بھی مخالف ہیں۔
اس پریس کانفرنس میں روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اور روس اپنے تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں کہا کہ گذشتہ برس ہماری تجارت میں اسّی فیصد کا اضافہ ہوا اور وہ تقریبا چار ارب ڈالر تک پہنچ گئی ۔
روس کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور اس کے پیرو ممالک کو بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کے منشور اور ملکوں کے درمیان برابری کو تبدیل نہیں ہونے دینا چاہئے۔
سرگئی لاوروف نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ روس اور ایران قوانین کے منافی امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہیں کہا کہ امریکہ جس وقت ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلا اس وقت اس نے ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا، لہذا ہمیں ایسا کام کرنا چاہئے کہ ایٹمی سمجھوتہ دوہزار پندرہ کی اپنی پہلی والی شکل میں بلا کسی اضافے کے بحال ہو۔
قابل ذکر ہے کہ روسی وزیر خارجہ گزشتہ روز ایرانی ہم منصب کی دعوت پر تہران پہنچ گئے اور ایرانی صدر و وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ