ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج 9 مئی کو مشہد مقدس میں، شہر آرا نیوز سائٹ کے ساتھ بات چیت میں ایران امریکا بالواسطہ مذاکرات کے چوتھے دور نیز سعودی عرب اور قطر کے دوروں کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی۔
انھوں نےمذاکرات کے اس دورے کے حوالے سے ایران کے اصولی موقف کے بارے میں کہا کہ مذاکرات کی جگہ اور وقت کا تعین ثالث ملک عمان کے ذمہ ہے۔
وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ عمانی دوستوں نے اتوار کے بارے میں ہم سے پوچھا اور ہم نے موافقت کا اعلان کردیا۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے فریق مقابل سے بھی گفتگو کی ہے اور اب تک یہی طے ہے کہ مذاکرات اتوار 11 مئی کو ہوں گے اور مذاکرات شروع ہونے کے وقت کے بارے میں ہم عمانی فریق کی ہم آہںگی کے منتظر ہیں۔
وزیرخارجہ سیدعباس عراقچی نے مذاکرات میں پیشرفت کے بارے میں کہا کہ مذاکرات اپنے راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں اور فطری بات ہے کہ جتنی زیادہ پیشرفت ہوگی، اتنی ہی زیادہ مشاورتوں اور جائزوں کی ضرورت ہوگی اور جائزہ لینے والی ٹیموں کو بھی زیادہ وقت درکار ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہم اس راستے پر اگے بڑھ رہے ہیں اور تدیجی طور پر تفصیلات میں وارد ہوں گے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات میں ہمارے موقف اصولی ہیں اور ان کی اپنی بنیادیں ہیں جو ناقابل تغیر ہيں بنابریں ہمارے موقف بھی ناقابل تغیر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم اپنے اصولی راستے پر جو طے کیا گیا ہے، آگے بڑھ رہے ہیں لیکن فریق مقابل کی طرف سے متضاد پیغامات مل رہے ہیں اور مختلف افراد مختلف طرح کے نظریات پیش کررہے ہیں۔ ایک فرد کوئی بات کہتا ہے اور پھر اسی دن یا دوسرے دن، اپنی بات سے پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مسئلہ جملہ مشکلات میں شامل ہے اوربعض لوگوں کا نظریہ ہے کہ یہ اس لئے ہے کہ امریکا میں نئی حکومت کے قدم ابھی پوری طرح نہیں جمے ہیں یا انھوں نے اپنے موقف صحیح طریقے سے تیار نہیں کئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بعض لوگ اس کو مذاکراتی حیلوں سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جو بھی ہماری نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے؛ ہم اپنے راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں اور ہمارے موقف پوری طرح واضح ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر استوار ہیں، جہاں تک ایرانی عوام کے مفادات پورے ہوں گے ہم آگے بڑھیں گے اور جہاں مفادات پورے نہیں ہوں گے ہم استقامت سے کام لیں گے ۔ ہم ان متضاد باتوں ميں الجھنے کے بجائے اپنے راستے پر بڑھ رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ