یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ رات ایران کےدورے پر آئے ہوئےروسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی اور روسی حکام کے درمیان مشاورت کا تسلسل فائدہ مند اسٹریٹجک تعاون کے نئے دور کے قیام کے لیے پختہ ارادے کی علامت ہے۔
انہوں نے بحیرہ کیسپین کے شعبے میں پڑوسی ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے خطے خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساحلوں پر غیر معمولی صورتحال میں کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کی ممانعت کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی صدر نے روس اور ایران کے درمیان اقتصادی تعاون کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں روسی وزیر خارجہ کی رپورٹ کے بعد کہا کہ خودمختار ممالک کے خلاف امریکی پابندیوں اور یکطرفہ اقدامات سے نمٹنے کیلیے تعاون اور ہم آہنگی کو بڑھانا ایک موثر طریقہ ہے۔
ایرانی صدر نے یوکرین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں روس کے وزیر خارجہ کی تفصیلی رپورٹ کے بعد اس جنگ کے جلد از جلد خاتمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نیٹو اور امریکہ کے اشتعال انگیز اقدامات ان تنازعات کی وجہ ہیں اس لیے ہمیں مغربی ایشیا، قفقاز اور وسطی ایشیا سمیت دنیا کے کسی بھی کونے میں نیٹو کے اثر و رسوخ کو بڑھانے پر ہوشیار رہنا چاہیے۔
سرگئی لاوروف نے تہران اور ماسکو کے درمیان تعاون خاص طور پر اقتصادی تعاون کے بارے میں تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کو اسٹریٹجک سطح تک بڑھانے کے لیے تیاری اور دلچسپی پر زور دیا۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں میں ایران کے کردار کے فروغ کی حمایت کی۔
قابل ذکر ہے کہ سرگئی لاوروف ایرانی ہم منصب کی دعوت پر گزشتہ رات تہران پہنچ گئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ