وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ جبکہ علاقے میں امریکہ کی پراکسی صیہونی حکومت، فلسطین میں بہیمانہ ترین نسل کشی کا ارتکاب کر رہی ہے، دیگر دو عرب اور اسلامی ممالک کی سرزمینوں پر ناجائز فوجی قبضہ جمائے ہوئے ہے، لبنان، شام اور یمن کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے اور ان ممالک کو دہشت گردی اور جنگی جرائم کا نشانہ بنائے ہوئے ہے، امریکی صدر پوری بے شرمی کے ساتھ، ایران کو ان ممالک کی تباہی کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں امریکی صدر کے ان دعووں کو حقیقت کی تحریف اور علاقے کی صورتحال کی حقیقت کو الٹ کر پیش کرنا قرار دیا جس کا مقصد غزہ، لبنان، شام اور یمن میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں نسل کشی پر پردہ ڈالنا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ ٹرمپ کے یہ دعوے علاقے کے عوام کی جانب امریکہ کی مکارانہ اور توہین آمیز پالیسی کا منہ بولتا ثبوت اور صیہونیوں کو جوابدہ کرنے سے بچانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ امریکی صدر کے مکارانہ اور توہین آمیز بیانات ایرانی عوام کے اتحاد میں خلل ڈال نہیں سکتے اور اس حقیقت کو بھی ہرگز تبدیل نہیں کرسکتے کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے واشنگٹن نے ایران کی ترقی و پیشرفت کو روکنے کے لیے ہر طرح کی شرپسندی کا سہارا لیا ہے۔
اس بیان میں درج ہے کہ اس بات کو ہرگز بھلایا نہیں جاسکتا کہ امریکہ نے ایران کے سابق نظام کی بھرپور حمایت کی، ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام کی مجرم حکومت کو ہر طرح کی امداد فراہم کی اور شدیدترین پابندیوں اور مالی اور معاشی رکاوٹیں کھڑی کرکے ایرانی عوام کے ہر انسانی حقوق کو پاؤں تلے روند ڈالا۔
وزارت خارجہ نے زور دیکر کہا کہ علاقے اور دنیا کے عوام ہرگز اس حقیقت کو بھلا نہیں سکتے کہ علاقے میں امریکی صدر کی موجودگی اور ان کے تفرقہ ڈالنے اور فریب پر مبنی باتوں کے عین وقت، غزہ اور غرب اردن میں فلسطینی خواتین اور بچوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جا رہا تھا اور امریکہ کی براہ راست سیاسی، مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کے نتیجے میں ملت فلسطین کی ایسی نسل کشی کی گئی کہ جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بے شک، امریکی صدر کی تفرقہ ڈالنے والی باتوں کا مقصد ایران اور ہمسایہ عرب ممالک کے مابین اختلاف ڈالنا اور صیہونیوں کے مظالم کی پردہ پوشی تھا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اور علاقے کے ممالک امریکہ اور صیہونی حکومت کے شرپسندانہ ماضی اور بدنیتی سے مکمل طور پر آگاہ ہیں اور غیروں کے تفرقہ ڈالنی کی پالیسی سے متاثر ہوئے بغیر، اتحاد، یکجہتی اور یکدلی کی جانب قدم آگے بڑھا رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ