ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر "سید ابراہیم رئیسی" کی انٹرویو کی تفصیلات درج ذیل ہے؛
* میری رائے میں شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی موجودگی، ایران اور دوسرے رکن ممالک کے درمیان تعاون کے اچھے ماحول کی فراہمی کرتی ہے اور بلاشبہ اس صلاحیت کو ایران اور شنگھائی تعاون تنظیم کی اقتصادی ترقی کے سلسلے میں بروئے کار لایا جائے گا۔
* کل تک امریکیوں نے فوجی لشکر کشی کے ذریعے اپنے مقاصد کو دوسروں پر مسلط کرنے کے درپے تھے تا ہم اب وہ پابندیوں کو دیگر ممالک کیخلاف دھمکی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
* ہم ایک اچھے اور انصاف پر مبنی معاہدے کے خواہاں ہیں۔ امریکہ کو اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ اگر امریکی فریق اپنے وعدوں کر عمل کرے، ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کرے اور ایران کو ضروری ضمانتیں کی فراہمی کرے تو ایک اچھے معاہدے کا حصول دستیاب ہے۔
* اگر امریکہ اور یورپی ممالک اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کریں تو ایک اچھے معاہدے کے حصول کا امکان ہے۔
* مختلف گرو محترمہ "مہسا امینی" کے مسئلے کا جائزہ لے رہے ہیں تا کہ واضح ہوجائے کہ آیا اس معاملے میں کوئی کوتاہی یا قصور تھا یا اس کی موت قدرتی طور پر ہوئی ہے۔ اس مسئلے کا جائزہ لیا جار رہا ہے۔
* اس خاتون کی پہلے بھی دو بار سرجری ہوچکی ہے اور اس کے طبی دستاویزات دستیاب ہیں۔ فرانزک میڈیسن کے ایک گروپ نے اس مسئلے کی تحقیقات کی۔ طبی معائنہ کار نے بھی تقریبا یہی رائے دی، لیکن میں قطعی رائے نہیں دیتا اور حتمی رائے جج اور عدالتی نظام پر چھوڑتا ہوں۔ وہ قطعی رائے دیتے ہیں۔
* ہمارا عقیدہ ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ، اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہر کا حصہ ہے یعنی ہم اپنے الہی اور انسانی فرض پر عمل کرتے ہیں اور اپنے آپ کو لوگوں کے جان کے تحفظ پر ذمہ دار سمجھتے ہیں اور ان کے جان اور مال کی حفاظت کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ