یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کے روز قربانی اور شہادت کے کلچر کی ترویج و ترقی کے لیے سپریم کونسل کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مغرب کے میڈیا تنازعات کی طرف اشارہ کیا اور ان کے دوہرے معیارات کے بارے میں کہا کہ اگرچہ ایران میں مہسا امینی کی موت کے معاملے کی پوری طرح اور احتیاط سے پیروی کی جارہی ہے اور حکام نے اس پر زور دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دشمن وسیع پیمانے پر میڈیا اقدامات کی تیاری کر کے رائے عامہ کو ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ افغان لڑکیوں کے ایک گروپ کو امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں کے ہاتھوں ایک سکول میں قتل کر دیا گیا ہے اور ان کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، ایسی صورت حال میں کیا مغرب والوں کی طرف سے انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے حصول کا دعویٰ کرنا قابل قبول ہے؟
صدر رئیسی نے ملک کو ترقی سے روکنے کے لیے دشمن کی ایک نئی سازش کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب اسلامی جمہوریہ ایران اقتصادی مسائل پر قابو پا رہا تھا اور خطے اور دنیا میں زیادہ فعال ہو رہا تھا، دشمن اس کو تنہا کرنے کے ارادے سے میدان میں اترے، لیکن وہ اس سازش میں بھی ناکام رہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ