ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی آف ترکیہ (PKK) کے نام سے مشہور مسلح گروپ نے پیر (12 مئی) کو اپنی تحلیل کا اعلان کیا، یہ خبر کا ایک مختصر لیکن اہم حصہ ہے جس کا اثر خطے کی صورتحال پر ہوگا۔
الجزیرہ ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ میں "PKK" کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہم پارٹی کی تحلیل، ہتھیار ڈالنے، اور ترکیہ کے ساتھ مسلح تصادم کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں، سرکاری عراقی نیوز ایجنسی (آئی این اے) نے بتایا کہ PKK کی قیادت نے باضابطہ طور پر پارٹی کو تحلیل کرنے، مسلح تنازعات کو ختم کرنے اور غیر مسلح ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
کردستان ورکرز پارٹی کی قیادت نے 5 سے 7 مئی تک ہونے والے اپنے رہنماؤں کے اجلاس کے فیصلے شائع کیے اور ان فیصلوں کی بنیاد پر پارٹی کو باضابطہ طور پر تحلیل کر دیا گیا۔
PKK کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ 27 فروری کو استنبول میں قید PKK کے رہنما عبداللہ اوجلان کی مسلح جدوجہد سے ہٹ کر ایک جمہوری اور پرامن معاشرے کی طرف جانے کی تاریخی کال کے جواب میں کیا گیا ہے۔
PKK گروپ نے گزشتہ جمعہ اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی 4 دہائیوں کے بعد ترکیہ کے ساتھ ایک نئے امن منصوبے کے فریم ورک کے اندر تحلیل اور غیر مسلح ہونے کا تاریخی فیصلہ کرے گا۔
حال ہی میں، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ ہم نے تمام رکاوٹوں پر قابو پالیا ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی کو تحلیل کر کے غیر مسلح کر دیا جائے گا۔
ترکیہ PKK کو اپنی قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیتا ہے اور وہ کئی برس سے اس بہانے سے شام، عراق اور کرد آبادی والےعلاقوں پر مسلسل فوجی حملے کرتا رہا ہے اور ان دونوں ممالک کے علاقوں پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔ اب تک کے اعداد و شمار اور رپورٹوں کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شامی اور عراقی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یا زخمی ہوئے ہیں اور ترکیہ کے ساتھ شام اور عراق کے سرحدی علاقوں میں بہت سے علاقے اور دیہات تباہ ہو چکے ہیں۔
PKK کی تحلیل کے باضابطہ اعلان کے ساتھ، عراقی اور شامی سرزمین پر ترکیہ کے حملوں کے لیے اب کوئی عذر باقی نہیں رہے گا، اور امید ہے کہ خطے کی جنگوں میں سے ایک اپنے خاتمے کے قریب ہے۔
آپ کا تبصرہ