پیر (12 مئی) کو ہلال احمر ویک کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، صدر ایران مسعود پزشکیان نے کہا کہ بہت سے لوگ دوسروں کی دنیا بنانے اور درد میں مبتلا لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی دنیا ترک کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جو شخص دوسروں کے دکھ اور تکلیف سے لاتعلق ہو اسے انسان نہیں کہا جا سکتا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ضرورت مندوں کی مدد کرنا ایک مذہبی، انسانی اور عالمی فریضہ ہے، پزشکیان نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ آج کی دنیا میں انسانی حقوق، آزادی اور انسانیت کا دعویٰ کرنے والے، ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنے اور انسانی مسائل کو حل کرنے کے بجائے، معصوم اور بے دفاع لوگوں کے گھروں کو تباہ کررہے ہیں۔
صدر ایران نے مزید کہا کہ جو لوگ سرکاری پوڈیم کے پیچھے ایسے چہروں اور کپڑوں کے ساتھ موجود ہوتے ہیں، اور اپنی تقریروں میں انسانی حقوق اور انسانیت کی بات کرتے ہیں، وہ یہ کیسے قبول کر سکتے ہیں کہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں پر آسانی سے بمباری کی جائے؟ معلوم نہیں ان لوگوں کے اندر کیسا جانور رہتا ہے!
صیہونی حکومت کے جرائم اور بے دفاع لوگوں کے قتل پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے صدر ایران نے کہا کہ دنیا دیکھتی ہے لیکن خاموش رہتی ہے، اقوام متحدہ دیکھتی ہے لیکن پھر بھی اس کا دفاع کرتی ہے۔ جب وہ پوڈیم کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں تو آزادی اور امن کی بات کرتے ہیں لیکن عمل کے میدان میں وہ سب سے زیادہ وحشی جانوروں سے بھی زیادہ وحشی ہیں۔
صدر نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ کون لوگوں کی مدد کر رہا ہے اور کون انکو میزائلوں، بموں اور انسانیت سوز آلات سے تباہ کر رہا ہے۔
صدر ایران نے تاکید کی کہ وہی انسان ہے جسے انسانیت کا درد ہو، اگر وہ دوسروں کے درد اور تکلیف سے بے خبر ہے، تو اسے انسان نہیں کہا جا سکتا۔
آپ کا تبصرہ