یہ بات علی بحرینی نے پیر کے روز انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ان ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں جلد بازی میں بیانات جاری نہ کریں۔
بحرینی نے ایران میں تازہ ترین واقعات کے بارے میں ممالک کے ایک گروپ کے مشترکہ بیان کے جواب میں کہا کہ مہسا امینی کی موت کے فوراً بعد رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور صدر ابراہیم رئیسی نے 22 سالہ نوجوان خاتون کی موت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ تحقیقات کے نتائج کا اعلان جلد شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرانی آئین حکومت کو پابند کرتا ہے کہ وہ آزادی اظہار اور پرامن اجتماعات کے حق کی حمایت کرے۔ تاہم، جیسا کہ صدر نے کہا کہ تشدد اور بدامنی لوگوں کی سلامتی کو متاثر کرتی ہے اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
بحرینی نے کہا کہ ایران دوسرے ممالک سے توقع رکھتا ہے کہ وہ جلد بازی میں قراردادیں یا بیانات جاری کرنے سے گریز کریں جب کہ ایرانی حکومت امن عامہ کے قیام کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور پیش رفت کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ایرانی ایلچی نے یہ بھی کہا کہ دوہرا معیار اور غلط معلومات پھیلانا انسانی حقوق کے فروغ کے لیے سنگین خطرات ہیں، تشدد کو ہوا دینے کے ساتھ ساتھ عوامی انتشار اور دہشت گردی کو ہر ملک میں مسترد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران خواتین کے حقوق کی حمایت کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور اس کی تعریف کرتا ہے، اس ملک نے پہلے ہی اس سلسلے میں بڑے اقدامات کیے ہیں، کیونکہ ایرانی خواتین نے صنعت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ معیشت اور سیاست جیسے مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کے فروغ کے لیے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر کاربند ہے اور ایرانی عوام بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے حقوق کی تنظیموں کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ