امیر عبداللہیان اور بورل کا ویانا مذاکرات کی تازہ ترین تبدیلیوں پر تبادلہ خیال

تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزف بورل" نے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، "پابندیوں کی منسوخی" پر ویانا مذاکرات کی تازہ ترین تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران، کسی معاہدے پر پہنچنے کیلئے جوزف بورل کی کوششوں کو سراہا اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنز میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری کیلئے امریکی کوششوں کی تنقید کی اور ویانا مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کی درخواست پر کہا کہ تہران نے ہمیشہ عقلی اور نتیجہ خیز مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ایک اچھے اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ فریقین اپنے دوہرے اور متضاد رویے کو بالائے طاق رکھیں۔

امیر عبدللہیان نے مزید کہا کہ ہم نے یورڈ آف گورنز میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری کے بعد ظاہر کیا کہ ہم اپنی قوم کے مفادات کی فراہمی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور امریکہ کو اپنے غیر تعمیری رویے کو جاری رکھنے کا ارادہ ہے تو اس کا ایران کا مناسب جواب کا سامنا ہوگا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زوردیا کہ  ہمارا بدستورعقیدہ یہ ہے کہ سفارتکاری سب سے زیادہ موثر اور بہتر طریقہ کار ہے۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ایران نے کبھی بھی مذاکرات کی میز سے خود کو دور نہیں کیا۔ اس وجہ سے، ہم نے ہمیشہ مطلوبہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات میں اہم اقدامات پیش کیے ہیں۔ لیکن مذاکرات نتیجہ خیز ہونے ہوں گے۔

اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے حتمی نتیجے تک پہنچنے کیلئے مثبت کردار ادا کرنے میں دلچسبی کا اظہار کرلیا اور کہا کہ موجودہ صورتحال سے نکالنے کا حل؛ سفارتکاری کا طریقہ کار اپنانے اور غیرتعمیری اقدامات سے دور رہنے کا ہے۔

انہوں نے ایک اچھے اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران کی تعمیری خواہش کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویانا میں کسی معاہدے تک پہنچنے سے زیادہ دور نہیں ہیں، اور اب وقت آگیا ہے کہ جلد اور جلد مذاکرات دوبارہ شروع کیے جائیں اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کی کوشش کی جائے۔

بورل نے مزید کہا کہ میں فریقین کی طرف سے متفقہ نتیجہ حاصل کرنے کے لیے جلد از جلد ضروری کوششیں کرنے کے لیے تیار ہوں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے۔ @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .