یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرسکے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے فون پر کچھ علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ویانا مذاکرات کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران اور جوہری معاہدے کے بعض دیگر فریقوں کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری کو بہترین طریقہ قرار دیا۔
انہوں نے بھی ایران کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی حالیہ قرارداد کو محض ایک سفارش قرار دے کر ویانا مذاکرات جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں قرارداد پیش کرنے کے اقدام کو جلد بازی اور سیاسی رویہ قرار دیا۔
امیرعبداللہیان نے یمن میں جنگ بندی کے جاری رہنے کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے انسانی محاصرے کو مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے یمنی گروہوں کے درمیان مزید مذاکرات شروع کرنے کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم قرار دیا۔
امیر عبداللہیان نے گزشتہ روز اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے شام کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے تسلسل اور دمشق کے ہوائی اڈے پر فوجی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
خطے کے حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ صیہونی حکومت خطے کی سلامتی اور استحکام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائی کے ساتھ خود کو نقصان پہنچائے گی۔
واضح رہے کہ اس گفتگو میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے یمن کے بحران کے حوالے سے جنگ بندی کے تسلسل کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں اور تعمیری موقف کی تعریف کی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ