ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچـی نے اس ٹی وی گفتگو میں کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی ایٹمی اسلحے کو حرام قرار دے چکے ہیں اور چونکہ ہمارا ملک دینی ہے اس لئے اس فتوے سے عدول نا ممکن ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایٹمی مذاکرات کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتےہیں کہ ہمارا پروگرام پر امن ہے اور اگر اس حوالے سے کوئی تشویش ہے تو ہم اس کو دور کرنے اور اعتماد سازی کے لئے تیار ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں۔ اس سے پہلے بھی ہم نے پانچ جمع ایک کے ساتھ مذاکرات کئے ، ایٹمی معاہدہ ہوا۔ پوری دنیا نے اس سفارتی نتیجے کا خیر مقدم کیا لیکن امریکا معاہدے سے نکل گیا۔ لیکن اس کے باوجود ایران ایک بار پھر اپنا خلوص نیت ثابت کرسکتا ہے اور اعتماد سازی کے لئے تیار ہے۔
انھوں نے اس انٹرویو میں کہا کہ ابھی ایران اور امریکا کے درمیان ایٹمی مذاکرات کے اگلے دور کا وقت معین نہیں ہوا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ سلطنت عمان ثالث کی حیثیت سے فعال کردار ادا کررہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ امریکا نے حال میں ہمیں تجاویز پیش کی ہیں جن کا ہم آئںدہ چند روز ميں مناسب جواب دیں گے۔ ہمارا جواب اسلامی جمہوریہ ایران کے بنیادی اصولوں اور ایرانی قوم کے مفادات کے مد نظر ہوگا۔ اس کے بعد عمان کے وزیر خارجہ آگلے دور کے وقت اور جگہ کا تعین کریں گے۔
آپ کا تبصرہ