عربی21 نیوز سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، یسرائیل کیٹس نے صیہونی چینل 14 پر اس سوال کے جواب میں کہ بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ پر بائیڈن حکومت کی جانب سے رفح میں صیہونی فوج کی زمینی کارروائیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، کہا "اگر جنگ بندی ہو جاتی ہے تو بھی غزہ میں صیہونی فوج کی کارروائیاں نہیں رکیں گی اور ہماری افواج کو رفح میں داخل ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا"۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ یسرائیل نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ غزہ کی پٹی میں جنگ نہیں روکے گی کیونکہ وہ غزہ میں حماس کی بقا سے متفق نہیں ہے اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی میں سول حکومت کا حصہ ہوگی۔
نیتن یاہو نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ تحریک حماس کی فوجی بٹالین کو تباہ کرنے کے لیے رفح میں زمینی آپریشن اگلے 2 ہفتوں (ماہ رمضان سے قبل) کے اندر شروع کر دیا جائے گا۔
امریکی نیٹ ورک CNN کے مطابق بائیڈن انتظامیہ رمضان سے قبل غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔
اس چینل نے ایک سفارت کار کا حوالہ دیتے ہوئے جو اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے واقف ہیں جو قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے ہو رہے ہیں، کہا تھا کہ رمضان کے مقدس مہینے کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ 2 ہفتوں میں صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان ہونے والے مذاکرات بہت اہم ہوں گے کیونکہ رمضان میں رفح کے باشندوں کے خلاف صیہونی حکومت کا کوئی بھی فوجی حملہ پورے علاقے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے گا۔
اس سفارتکار نے واضح کیا کہ اگر رفح کے خلاف آپریشن کیا جاتا ہے تو ہمیں دونوں طرف سے قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ فراموش کردینا چاہیے۔
یہ ایسے حالات میں ہے جب ہزاروں صیہونی آباد کار تل ابیب میں بنجمن نیتن یاہو کے استعفیٰ، قبل از وقت کنیسٹ انتخابات کے انعقاد اور غزہ سے صہیونی قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست مظاہرے کر رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز ہونے والے ایسے ہی ایک مظاہرے میں غزہ میں صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے جسکے بعد صہیونی پولیس نے مظاہرین کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور 18 صیہونیوں کی گرفتار کر لیا
دوسری جانب الاقصی طوفان آپریشن میں ہلاک ہونے والے صیہونی فوجیوں کی تعداد 578 ہوچکی ہے۔
اتوار کے روز صیہونی حکومت نے خبر دی کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں ہونے والی لڑائیوں میں خصوصی بریگیڈ "گفاتی" کا ایک افسر ہلاک اور 3 دیگر اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک صہیونی فوج ہر روز اپنی فوجی ہلاکتوں اور زخمیوں کے ناموں کا اعلان کرتی رہی ہے مگر صیہونی میڈیا کے مطابق اعلان کردہ زخمیوں کی تعداد اس حکومت کے ہسپتالوں کی فراہم کردہ تعداد سے کافی مختلف ہے اور عوامی ردعمل کے خدشے کے پیش نظر یہ تعداد کم بتائی جاتی ہے۔
آپ کا تبصرہ