ڈان نیوز نے ایک خبر میں بتایا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں واقع پاراچنار کے مرکزی شہر ضلع کرم کے قبائلی علاقے میں شہریوں کو لے جانے والی متعدد گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی۔
پاکستان میں اہل تشیعع گروہوں کے قریبی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ تکفیری عناصر نے پاراچنار سے پشاور کی طرف جانے والے کئی گاڑیوں پرسدہ کے علاقے میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اب تک 42 افراد اپنی جان بحق ہوچکے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ مرنے والوں میں متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے شمال مغرب میں واقع کرم ایک قبائلی علاقہ ہے جو افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد کے قریب ہے۔ اس حادثے سے پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں کچھ خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ تکفیری اور دہشت گرد قوتیں مشترکہ سرحدوں پر مناسب کنٹرول نہ ہونے کا فائدہ اٹھا رہی ہیں جبکہ پاراچنار کے علاقے میں فوج نے حفاظتی انتظامات سنبھال لیے ہیں۔
پاکستان میں اہل تشیع گروہوں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ تکفیری اور انتہا پسند قوتیں پاراچنار شہر کے شیعہ باشندوں کو نشانہ بنانے کے لیے علاقائی تنازعات کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ایک پیغام میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کرم ریجن میں شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کی اور متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
نیز پاکستان کی سرکردہ اہل تشیع جماعتوں میں سے ایک مجلس وحدت مسلمین نے ایک بیان جاری کرکے پاراچنار شہر کے نہتے شہریوں پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔
آپ کا تبصرہ