ایرانی وزیر خارجہ: ہم اپنے قومی مفادات اور خودمختاری کے دفاع کے لیے پرعزم اور سنجیدہ ہیں

تہران (ارنا) ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے خط پر ایران کا جواب مذکورہ خط کے سیاق و سباق اور لہجے کے مطابق دیا گیا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ سفارت کاری کے مواقع کو بھی محفوظ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ ہم تمام ممکنہ حالات و واقعات کے لیے تیار اور اپنے قومی مفاد کے لیے پرعزم اور سنجیدہ ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی میزبانی میں نوروز 1404 کی تقریب منعقد ہوئی جس میں تہران میں مقیم سفیروں اور سفارتی مشنوں کے سربراہان نے شرکت کی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں نئے ایرانی سال اور عیدالفطر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے  1404 میں ایران اور خطے کے لیے اپنی اصولی اور ذمہ دارانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم پر زور دیا۔

شام اور یمن کے خلاف امریکہ کے غیر قانونی بیانات کی مذمت کرتے ہوئے عراقچی نے مظلوم فلسطینی عوام کے مصائب کے خاتمے اور لبنان اور شام کے خلاف صیہونی جارحیت کو روکنے کے لیے تمام ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خارجہ نے بین الاقوامی حالات میں ایران کے ذمہ دارانہ اور فکرمندانہ رویہ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے خط پر ایران کا جواب سفارت کاری کے مواقع کو محفوظ رکھتے ہوئے، مذکورہ خط کے سیاق و سباق اور لہجے کے مطابق دیا گیا ہے۔

عراقچی نے زور دے کر کہا کہ اصولی طور پر، ایسے فریق کے ساتھ براہ راست مذاکرات جو مسلسل اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طاقت کا سہارا لینے کی دھمکی دے اور جس کے مختلف عہدیداروں کی جانب سے متضاد موقف کا اظہار کیا گیا ہو، بے معنی ہے، لیکن ہم سفارت کاری کے لیے پرعزم ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہیں۔

وزیر خارجہ نے ایران کے جوہری پروگرام کی مکمل طور پر پرامن نوعیت کے بارے میں کہا کہ ایران نے پہلے JCPOA کے فریم ورک کے اندر اپنے جوہری پروگرام کی نوعیت کے بارے میں یقین دہانیاں فراہم کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر اقدامات کیے، لیکن یہ امریکہ ہی تھا جو یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے نکل گیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .