آج بروز بدھ (10 اپریل 2024)، عید الفطر کے موقع پر اسلامی ممالک کے سفیروں، ایران کے اعلی حکومتی عہدیداروں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک گروپ نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای سے حسینیہ امام خمینی (رح) میں ملاقات کی۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے عیدالفطر کی مبارکباد پیش کی اور ایرانی قوم اور تمام مسلم اقوام کے لیے خوشیوں اور برکات کی تمنا کا اظہار کرتے ہوئے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں یوم قدس کے جلوس میں عوام کی پرجوش شرکت پر خوشی کا اظہار کیا۔
انہوں نے فرمایا کہ یوم قدس کا منفرد مارچ ایک حیران کن سیاسی اور بین الاقوامی تحریک ہے، جو ذرائع کے مطابق، پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ پرہجوم تھا اور اس سال حقیقی معنوں میں عوامی کی گرج میں بدل گیا۔
انہوں نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں غزہ کے مسئلے کو ناگزیر اور عالم اسلام کے مسائل میں سرفہرست اور سب کے لیے احساس ذمہ داری کا متقاضی قرار دیا دیتے ہوئے فرمایا کہ قوموں حتیٰ کہ غیر مسلم اقوام کے دل بھی فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، جیسا کہ افریقہ، ایشیا، یورپ اور خود امریکہ میں بے مثال مظاہروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی عوام بھی صیہونیوں کے جرائم کے خلاف ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی میڈیا پر صیہونیوں کے طویل مدتی تسلط اور فلسطین کی آواز اور پیغام کی ترسیل کو روکنے کے باوجود مسئلہ فلسطین کو اقوام عالم کی توجہ کا مرکز بن جانے کواسلامی دنیا میں ہونے والی نئی پیشرفت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ قوموں کی ذمہ داری کے احساس کے باوجود بدقسمتی سے حکومتیں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض اسلامی ممالک کی جانب سے صیہونی حکومت کو خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے باوجود امداد فراہم کرنے کو افسوسناک حقیقت قرار دیا اور فرمایا کہ یہ امدادیں اور صیہونی حکومت کے کمزور اداروں کو تقویت دینا امت اسلامیہ اور خود ملکوں کے ساتھ خیانت ہے کیونکہ یہ مدد کرنے والے دراصل اپنی تباہی میں مدد کر رہے ہیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ اسلامی ریاستوں کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو منقطع کرنے کی اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشکش پر تاکید کی اور فرمایا کہ اسلامی ممالک سے کم سے کم توقع یہ ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات عارضی طور پر اسوقت تک منقطع کرلیں اور ان کی مدد نہ کریں جب تک انکے جرائم جاری ہیں ۔
آپ کا تبصرہ