بعض اعلیٰ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن صیہونی حکومت کو مہلک بموں کی ایک نئی کھیپ بھیجے گا۔ یہ بم ان ہتھیاروں کی کھیپ کا حصہ ہیں جن پر امریکہ اور اسرائیل نے برسوں پہلے اتفاق کیا تھا لیکن اب تک اس معاہدے پر عمل نہیں ہوسکا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ ہر سال صیہونی حکومت کو 3.8 بلین ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے۔
بموں کے اس سیٹ میں 2000 پاؤنڈ وزنی "مارک 84" نامی 1800 بم اور 500 پاؤنڈ وزنی "مارک 82" نامی 500 بم شامل ہیں۔
مارک 84 اور 82 بم سمارٹ نہیں ہیں لیکن ان میں گائیڈڈ بم بننے کی صلاحیت ہے۔ ان بموں سے عام شہری ہلاک ہو سکتے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ صیہونی حکومت ان بموں کو غزہ کے خلاف خونریز جنگ میں استعمال کرے گی۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ مارک 84 بموں سے رہائشی کمپلیکس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا امکان ہے۔
واشنگٹن پوسٹ پہلا اخبار ہے جس نے ان بموں کی ترسیل کی خبر شائع کی۔
مذکورہ اقدامات بائیڈن حکومت کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ غزہ کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کے رویے اور جنگ بندی کے قیام کی کوششوں سے غیر مطمئن ہیں۔
یہ ایسے وقت میں ہے جب غزہ کے خلاف جنگ اور فلسطینی شہریوں کی شہادت اور زخمی ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر واشنگٹن کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
آپ کا تبصرہ