یہ بات ناصر کنعانی نے پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ بغداد 2 کے اجلاس میں ایران کے تعمیری کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں ایران کا اثر و رسوخ اور موثر کردار سب پر واضح ہے اور ملک کی صلاحیتوں پر مبنی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عمان میں ہونے والے اجلاس کے پیش نظر پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے جاری رہنے کے بارے میں کہا کہ معاہدہ ابھی بھی میز پر ہے اور ایران کی جانب سے مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے اور اگر مغرب ارادہ کرے تو ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔
انہوں نے ایک سوال،کہ کیا امان میں پابندیوں کی منسوخی سے متعلق ہونے والے مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا ہے؟کے جواب میں کہا کہ بغداد 2 کی نشست ایران اور یورپ کے سنیئر مذاکرات کار کے درمیان ایک اچھا موقع تھی اور بورل اور امیر عبداللہیان کے درمیان ایک اہم نشست منعقد ہوئی۔
ناصر کنعانی نے میکرون کے بیان کی صحیح تعبیر اور تشریح پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کی موجودگی کے بغیر خطے کے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے ایک سوال کہ، بعض عراقی ذرائع نے سابق وزیر اعظم الکاظمی کے مقاومت کے شہداء کے قتل میں ملوث ہونے کی اطلاع دی ہے، کیا ایران اس سلسلے میں کوئی اقدام اٹھائے گا؟ کے جواب میں کہا کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے شہید قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل کی مختلف جہتوں سے پیروی کی جا رہی ہے۔
کنعانی نے مزید کہا کہ ہم واضح طور پر امریکہ کو عراق میں اس بزدلانہ حملے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ ہم اس وقت تک اپنی قانونی کارروائیاں جاری رکھیں گے جب تک امریکی حکام کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں ایران کے مؤقف کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ صہیونیوں کے ساتھ عرب اور اسلامی ملکوں کے تعلقات کو معمول پر لانے سے خطے میں استحکام اور سلامتی میں کوئی مدد نہیں ملے گی اور نہ ہی فلسطینی قوم کے حقوق کے حصول میں مدد ملے گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی عوام عرب اور مسلم حکومتوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان کے حقوق کی تکمیل کے لیے اقدامات کریں۔ خطے کی اقوام نے یہ بھی ظاہر کیا کہ وہ اس حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لانا چاہتے۔ ہم فٹبال کے عالمی کپ کے دوران بھی اس کا مشاہدہ کیا گیا۔
ایران کے داخلی معاملات میں بعض مغربی ممالک کے مداخلت پسندانہ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کنعانی نے کہا کہ ان ممالک نے ایران کی داخلی صورتحال کے حوالے سے غلط اندازہ لگایا، دراصل وہ ہارے ہوئے گھوڑے پر شرط لگا رہے ہیں۔ایرانی سفارت کاروں نے مغربی ممالک کو ایران کے خلاف غلط رویے سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ان کے لیے نقصان دہ ہوں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایرانی ڈرون اور میزائل بنانے والی فیکٹریوں کو ختم کرنے کے بارے میں ایک یوکرینی اہلکار کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ایران پر الزامات لگانے سے یوکرین کے عوام اور رہنماؤں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یوکرینی حکام کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ایران یوکرین کی جنگ میں ملوث نہیں ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ایران یوکرین میں بحران کے حل اور امن کے لیے مدد کے لیے تیار ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کسی بھی اہلکار کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات کو غیر ذمہ دارانہ سمجھتے ہیں اور ان دھمکی آمیز بیانات کے سیاسی اور قانونی نتائج کے لئے یوکرینی حکومت کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ