شنگھائی تنظیم اور برکس پلس میں ایران کی موجودگی اس کو اہم فیصلہ سازی میں شراکت دار بناتی ہے: باقری کنی

تہران۔ ارنا- نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس پلس میں موجودگی، ایران کو بین الاقوامی سیاسی، سلامتی اور اقتصادی میدان میں اہم فیصلہ سازی میں شراکت دار بناتی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "علی باقری کنی" اور نائب برازیلی وزیر خارجہ برائے مشرق وسطی، یورپ اور افریقہ کے امور "کنت نوبرگا" نے پیر کو دونوں ممالک کے درمیان سیاسی مشاورتوں کے 11 ویں دور کے اجلاس کے فریم ورک میں ایک ملاقات میں باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کی۔

اس موقع پر علی باقری کنی نے حالیہ تبدیلیوں بالخصوص یورپ میں جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایران کی جنگ کی مخالفت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ پن نے میدان عمل کو چھوڑ دیا ہے اور اب دنیا کثیرالجہتی ہے جو نئے عالمی نظام کے حالات اور تقاضوں کا تعین کر سکتی ہے۔

انہوں نے ایران کی طاقت کے سخت اور نرم اجزاء کے استحکام اور فعال ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اور سلامتی کی تنظیم شنگھائی میں ایران کی شرکت اور برکس پلس کے اقتصادی میکنزم میں اس کے کردار نے ایران کو سیاسی، سیکورٹی اور اقتصادی میدانوں میں اہم بین الاقوامی فیصلہ سازی میں شراکت دار بنانے سمیت بین الاقوامی مساوات میں کثیرالطرفہ محاذ کی پوزیشن کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔۔

نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اب سے عالمی کثیرالجہتی کے فریقین جیسے روس، چین، ہندوستان اور برازیل کے ساتھ ایران کے تعلقات صرف تہران، ماسکو، بیجنگ، دہلی اور برازیل کے درمیان دو طرفہ تعلقات تک محدود نہیں ہیں اور برازیل کے ساتھ ایران کے تعلقات کی تعریف کثیرالجہتی سے ابھرنے والی نئی ترتیب میں ان دونوں ممالک کی ذمہ داری، کردار اور پوزیشن کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔

باقری کنی نے کہا کہ یکطرفہ پن عالمی تعلقات کو اپنے مفادات کی بنیاد پر ڈھالنے کی کوشش کرتی ہے، اسی بنیاد پر امریکہ پابندیوں کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے تاکہ معیشت، سیاست اور بین الاقوامی سلامتی کے اٹلس کو اپنے اور اپنے اتحادیوں کے منافع کو زیادہ سے زیادہ کرنے اور آزا ممالک کے منافع کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

کثیرالجہتی کے محاذ کو آزاد مالیاتی، اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی میکنزم کی تشکیل سے یکطرفہ کے جابرانہ نظام سے کثیرالطرفہ کے منصفانہ نظام کی طرف تدبیر اور ذہانت کے ساتھ عبوری دور کا انتظام کرنا ہوگا۔

انہوں نے دونوں ملکوں کے ممکنہ سیاسی، اقتصادی اور عوام کے درمیان رابطوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر برازیل کے ساتھ جامع تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے سنجیدہ عزم پر زور دیا۔

دراین اثنا برازیل کے نائب وزیر خارجہ نے بھی خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سیاسی اور اقتصادی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ برازیل بین الاقوامی تعاون اور تعلقات کو بڑھانے اور کثیرالجہتی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے اور اقتصادی پابندیوں کے نفاذ سمیت یکطرفہ پن کو مسترد کرتا ہے۔

کنت نوبرگا نے  اسلامی جمہوریہ ایران اور برازیل کے درمیان تعلقات کے فروغ کی امید کا اظہار کیا اور تمام سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر زور دیا۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .