15 مئی، 2025، 8:38 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85834071
T T
0 Persons

لیبلز

وزیر خارجہ عرا‍‍ قچی:  ایران کی دفاعی توانائی مذاکرات کاروں کوقوت عطا کرتی ہے

 تہران – ارنا – وزیر خارجہ سید عباس عراقچـی نے جمعرات 15 مئی کو تہران کے بین الاقوامی کتاب میلے میں وزارت خارجہ کے اسٹال میں نامہ نگاروں اور حاضرین کے سوالوں کے جواب دیئے

ارنا کے مطابق سید عباس عراقچی نے ایٹمی مذاکرات میں قوت کے عناصر کے بارے میں کہا کہ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ مذاکرات کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ہوتے ہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ سب کچھ حاصل کرلے اور کچھ بھی نہ دے تو یہ ممکن نہیں ہے۔  اگر کوئی ملک  اس پر قادر ہو تووہ مذاکرات نہیں کرتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فریق مقبل اگر ہماری ایٹمی تنصیبات ختم کردینے پر قادر ہوتا تو اس کو مذاکرات کی ضرورت محسو س نہ کرتا۔  

انھوں نے کہا کہ ایران، اپنی مسلح افواج کی بدولت، جنھوں نے فوجی حملے کی طرف سے دشمن کو مایوس کردیا ہے، اس کو مذاکرات کی میز پر لایا ہے۔

    وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی دفاعی اور میزائلی توانائی، مذاکرات کاروں کو قوت عطا کرتی ہے کیوںکہ یہ توانائی فریق مقابل کو فوجی حملے سے مایوس اور منصرف کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر امریکی پابندیوں کے ذریعے ایران کو جھکانے پر قادر ہوتے تو یہ کوشش جاری رکھتے اور مذاکرات نہ کرتے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ پابندیوں نے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا ہے لیکن انہیں جھکا نہیں سکی ہیں۔ اگر امریکی یہ سمجھتے کہ  اگلے چھے مہینے میں حد اکثر دباؤ ایران کو جھکا دے گا تو وہ مذاکرات نہ کرتے۔

انھوں نے امریکیوں کے متضاد موقف کے بارے میں کہا کہ جو کچھ فریق مقابل کے میڈیا میں اعلان کیا جاتا ہے، وہی مذاکرات کی میز پر بھی کہا جاتا ہو، یہ ضروری نہیں ہے۔ یہ میڈیا وار ہے جو جاری ہے۔

 انھوں نے کہا کہ ہم متضاد  باتیں زیادہ سنتے ہیں، اس کی وجہ واشنگٹن کا انتشار ہے یا طریقہ مذآکرات، یہ سوال کیا جارہا ہے۔ لیکن  ایران کا طریقہ یہ نہیں ہے ایران، اپنے اصول اور بنیادی موقف پر ڈٹا ہوا ہے۔

ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے مزيد کہا کہ یورینیئم کی افزودگی سمیت، ایرانی عوام کے ایٹمی حق کا دفاع ہمارا بنیادی اصول اور موقف ہے جس سے نہ ہم میڈيا کے سامنے اور نہ ہی مذاکرات کی میز پر، کہیں بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ یہ عوام کا حق جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔

 انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہماری طرف سے شفاف سازی ہوسکتی ہے لیکن کوئی بھی ایٹمی تنصیبات اور مرکز ختم نہیں ہوگا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .