ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے یوم نکبہ ک مناسبت سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " ستتر سال قبل 15 مئی 1948 کو معاصر تاریخ کا سب سے بڑا المیہ سرزمین فلسطین میں غیر قانونی حکومت تشکیل دے کر رقم کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ " اس المیئے کے نتیجے میں سرزمین فلسطین کے 530 شہر اور گاؤں ختم کردیئے گئے اور ساڑھے سات لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے دخل کرکے بے وطن کردیا گیا۔ یہ ملت فلسطین کو مٹانے کے استعماری عمل کا سرآغاز تھا جو آج تک جاری ہے۔"
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ " ان آٹھ عشروں میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی گئی، اور صیہونی حکومت نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کرنے کے لئے، امریکا، برطانیہ اور بعض دیگر یورپی ملکوں کی حمایت اورپشت پناہی سے، بدترین بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ " گزشتہ دو سال میں ایک قوم کی حیثیت سے فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے اور اس کا تاریخی تشخص ختم کرنے کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوا جس میں غزہ میں،مہلک ترین اسلحے سے مظلوم فلسطینی عوام کا بے رحمانہ قتل عام کیا گیا اور اسی کے ساتھ انہیں خوراک، پانی اور دواؤں سے بھی محروم کردیا گیا۔ "
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " اس میں شک نہیں کہ صیہونی حکومت کے یہ انسانیت سوزاور ہولناک اقدامات، بدترین بین الاقوامی جرائم بالخصوص، جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم، اور نسل کشی کی روک تھام نیز اس کے مرتکبین کے لئے سزا،کے کنوینشن کی بیان کردہ تعریف کے مطابق، نسل کشی کے مصداق ہیں اور اسی بنیاد پر بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت نے صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ چلاکر اس کو یہ جرائم روکنے پر مجبور کرنے کی کارروائی شروع کی، لیکن امریکا کی جانب سے رکاوٹیں ڈالے جانے اور دونوں بین الاقوامی عدالتوں کے ججوں پر آشکارا اور خفیہ دباؤ کے باعث، ان دونوں عدالتوں میں صیہونی حکومت کے خلاف مقدمات کی سماعت میں خلل اور رکاوٹ آگئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " بے گناہ فلسطینی بچوں اور عورتوں کا وحشیانہ قتل عام اور نسل کشی، سرزمین فلسطین پر قبضہ کرنے والوں کی ہولناک استعماری ذہنیت اور خود کو برتر سمجھنے کی فکر کی عکاسی کرتی ہے، جو ان غاصبین کی سیاسی اور اسلحہ جاتی حمایت کئے جانے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔ "
بیان میں کہا گیا ہے کہ " غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی اور قتل عام نیز غرب اردن میں تشدد جاری رکھنے پر صیہونی حکومت کا اصرارصیہونی حکام کے اس اطمینان کا نتجہ ہے کہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور دیگر ذمہ دار بین الاقوامی اداروں میں ان کے خلاف کسی اقدام کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور یہ اطمینان امریکا کی جانب سے اس غاصب حکومت کی ہمہ گیر حمایت کا نتیجہ ہے جس نے امریکا کو فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کے ارتکاب میں برابر کا شریک بنادیا ہے۔ "
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " یوم نکبہ پیکر انسانیت کے اس پرانے زخم کی یاد دلاتا ہے جس نے گزشتہ آٹھ عشروں کے دوران انسانی ضمیر کو آزردہ کیا ہے اور جومعاصر دنیا کے طولانی ترین انسانی المیئے کا سرچشمہ ہے۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ " آج ہر زمانے سے زیادہ ناجائز قبضے کے خاتمے، آزادی فلسطین، اور صیہونی جرائم بند کرانے کا مطالبہ عالمی مطالبہ بن چکا ہے اور اسرائیلی حکومت کی استعماری اور نسل پرست گھناؤنی ماہیت عالمی رائے عامہ پر عیاں ہوچکی ہے۔"
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " نسل کشی روکنا، قبضہ ختم کرانا، اور صیہونی مجرمین پر مقدمہ چلانا اور سزا دلانا، عالمی برادری کا قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور، انسانی حقوق کے معاہدوں، انسان دوستانہ بین الاقوامی اصول وضوابط، منجملہ، 1949 میں پاس ہونے والے، جنیوا کے چاروں کنوینشنوں اور ان کے اضافی پروٹوکول کے مطابق سبھی حکومتیں، قبضہ سے رہائی، اورحق خودارادیت کے حصول میں ملت فلسطین کی مدد اور معاونت کرنے کی پابند ہیں۔ لیکن اس سے پہلے انہیں فوری طور پر نسل کشی اور ملت فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے اقدامات کی روک تھام پر مبنی ذمہ داری پر جو نسل کشی کی روک تھام اور اس کے مرتکبین کے لئے سزا کے کنوینشن کے مطابق سبھی ملکوں پر عائد ہوتی ہے، عمل کرنا چاہئے۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے سبھی حریت پسندوں کے ساتھ ، قبضے اور جارحیت کے مقابلے میں استقامت و مزاحمت کے لئے ہر طرح کے قانونی وسائل رکھنے پرمبنی ملت فلسطین کے قانونی اور ناقابل انکار حق پر زور دیتا ہے، غاصبین کے جرائم کی شدید ترین مذمت کرتا ہے، غزہ اور غرب اردن سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے ہر منصوبے کو مسترد کرتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اسّی سال سے جاری سرزمین فلسطین پر قبضے کا بحران، قبضہ ختم کرکے، اور سرزمین فلسطین کے اصلی باشندوں کی مشارکت سے ریفرنڈم کے ذریعے ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام نیز جن لوگوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بے دخل کرکے مہاجرت پر مجبور کیا گیا ہے، ان کی وطن واپسی سے ہی، ختم کیا جاسکتا ہے۔"
آپ کا تبصرہ