ویانا میں حتمی معاہدے کا حصول پابندیوں کی "موثر" اور پائیدار" منسوخی پر منسک ہے

تہران- ارنا- ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات، پانچ مہینوں سے تعلل کے بعد اسی وقت آغاز ہونے والے ہیں جب ایرانی مذاکراتی ٹیم کے موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ حتمی معاہدے کا حصول، ملک کیخلاف پابندیوں کی موثر اور پائیدار منسوخی پر منسک ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی مذاکراتی وفد، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "علی باقری کنی" کی قیادت میں کچھ گھنٹوں بعد ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے دورہ ویانا روانہ ہوگا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ناصر کنعانی" نے اس حوالے سے کہا کہ اس دور کے مذاکرات بھی پچھلے ادوار کی طرح، یورپی یونین کی ہم آہنگی سے منعقد ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے ایرانی مفادات کے حقوق کی فراہمی کو ضمانت دینے والے ایک پائیدار معاہدے کے حصول پر اسلامی جمہوریہ ایران کے پختہ عزم پر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کرلیا کہ دیگر فریقین بھی ضروری فیصلہ کرنے اور باقی مسائل کے حل پر سنجیدہ توجہ دینے سے موثر مذاکرات کے ماحول کی فراہمی کریں گی۔

مارچ 2022 سے ایران اور گروہ 4+1 کے نمائندوں کے درمیان آٹھ دور کے گہرے مذاکرات اب اس مرحلے تک پہنچ گئے ہیں کہ ان مذاکرات کی کامیابی اور شکست، 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں خلل ڈالنے والے کا اصل قصور وار یعنی امریکہ کے فیصلہ پر منحصر ہے اور اگر واشنگٹن ضروری فیصلہ کرے تو اسی دور کے مذاکرات میں حتمی معاہدہ دستیاب ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ "انریکہ مورا" نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ وہ جوہری معاہدے کے نفاذ کی بحالی پر دورہ ویانا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ارادہ ہے تا کہ رواں ہفتے میں "جوزف بورل" کیجانب سے پیش کردہ مسودے کے مطابق جوہری معاہدے کی بحالی کا تعاقب کرے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ بورل نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ انہوں نے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایک نئے مسودے کو پیش کیا ہے جو سب سے بہتر تجویز ہے۔

لیکن ایرانی وفد کا دورہ ویانا، نہ اس متن کی تصدیق بلکہ یہ ان اصولوں اور تقاضوں کی تعمیل کو یقینی بنانا ہے جو جوہری معاہدے اور حاصل کردہ تجربات کی بنیاد پر اس معاہدے میں امریکہ کی واپسی کیلئے تعین کیا گیا ہے۔

 تو اسی نقطہ نظر سے ویانا میں حتمی معاہدے کا حصول صرف اسی وقت ممکن ہوگا جب ایران کیخلاف ظالمانہ پابندیوں کی موثر اور پایئدار منسوخی ہوجائے گی۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .