ویانا مذاکرات کے نئے دور کا انعقاد ہوسکتا ہے

تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران پیغامات کا تبادلہ ہوا اور تجویز کردہ متون کا جائزہ لیا گیا، جن کے بعد یہ امکان ہے کہ مستقبل قریب میں مذاکرات کے وقت کے تعین پر کسی نتیجے پر پہنچ سکیں اور ممکنہ طور پر ویانا مذاکرات کے نئے دور کا انعقاد ہوگا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "ناصر کنعانی" نے آج بروز پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران، ویانا مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے بدستور نئی حکمت عملیوں کو پیش کیا ہے اور مذاکراتی عمل میں حصہ لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی جامع، پائیدار اور جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر ایرانی معاشی مفادات کی فراہمی کی ضمانت سے مذاکرات کو منطق پر مبنی اور عقلمدانہ رویے سمجھتے ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی پیغامات کا تبادلہ ہوا اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزف بورل" نے کیے گئے مذاکرات کے مطابق ایک متن کو تجویز دی اور فریقین کو اسے موصول ہوئی ہے اور ایران کو بھی یہ تجاویز موصول ہوئی؛ ایرانی فریق نے متن اور تجاویز کا بڑی سنجیدگی سے جائزہ لے کر اپنے نقطہ نظروں کو پیش کیا ہے اور ہمیں دیگر فریقین کیجانب سے کچھ اقدامات اٹھانے کو دیکھنے میں آئے ہیں۔

انہوں ن مزید کہا کہ ایرانی صدر اور ان کے فرانسیسی ہم منصب سے حالیہ تفصیلی مذاکرات بھی اس حوالے سے تھے؛ فرانسیسی فریق، نقطہ نظروں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کر رہی ہے اور بعض حکام بشمول دیگر وزرائے خارجہ بھی اس حوالے سے کوشش کریں گے اور انہوں نے اسی سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" نے ٹیلی فونک رابطوں کے دوران، فریقین کے درمیان مزید ہم آہنگی کیلئے اپنے اپنے نقطہ نظروں اور حکمت عملیوں کو پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران، معاہدے کے حصول کیلئے کسی بھی حکمت عملی کا خیر مقدم کرکے بدستور مثبت رد عمل کا مظاہرہ کرتا ہے؛ ہم نے بدستور نئی حکمت عملیوں کو پیش کیا ہے اور مذاکراتی عمل میں حصہ لیا ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران، کئی پیغامات کا تبادلہ ہوا اور تجویز کردہ متون کا جائزہ لیا گیا، جن کے بعد یہ امکان ہے کہ مستقبل قریب میں مذاکرات کے وقت کے تعین پر کسی نتیجے پر پہنچ سکیں اور ممکنہ طور پر ویانا مذاکرات کے نئے دور کا انعقاد ہوگا۔

کنعانی نے مزید کہا کہ معاہدے کا حصول، دیگر فریقین بالخصوص امریکہ کے عزم اور فیصلے پر منحصر ہے جس کو کسی پائیدار اور عقل پر مبنی معاہدے پر پہنچنے کیلئے مکمل تیاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اسے غیر متعلقہ موضوعات کو اٹھانے سے گریز کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایران، معاہدے کے حصول کو ایک اہم سنجیدہ سفاتکاری سمجھتا ہے اور  مذاکرات کو ٹیکٹیل طور پر نہیں دیکھتا ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں قطر اور عمان کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض علاقائی اور دوست ممالک نے ایران جوہری مسئلے سے متعلق مثبت کردار ادا کیا جن میں سے قطر اور عمان کا نام لیا جاسکتا ہے جن کے ایران سے اچھے اور قریبی تعلقات ہیں اور وہ ان ممالک میں سے ہیں جن کو اس حوالے سے مثبت کردار ادا کرنے میں دلچسبی ہے اور اس حوالے سے سرگرم ہیں اور ہم سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے عراق میں حالیہ تیدلیلوں اور "مقتدی صدر" کے حامیوں کیجانب سے عراقی پارلیمنٹ پر قبضے سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عراق، ایک بڑا ملک اور ہمارا ہمسایہ ملک ہے تو یہ معمول کی بات ہے کہ ہم اس ملک میں حالیہ تبدیلیوں کا بڑی سنجیدگی سے تعاقب کریں گے۔

کنعانی نے کہا کہ ایران، بدستور اس دوست، برادار اور ہمسایہ ملک میں قیام امن، استحکام اور سلامتی پر زور دیتا ہے اور عراق کی سلامتی کو اپنی ہی سلامتی سمجھتا ہے؛ ہم عراق کی تبدیلیوں کو بڑی سنجیدگی سے تعاقب کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم موجودہ تبدیلیوں کو، جو کہ اندرونی سیاسی اختلافات کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہیں، کو عراق کے اندرونی معاملات کا حصہ سمجھتے ہیں، اور ہم سمجھتے ہیں کہ عراق کی سیاسی تحریکیں اور جماعتیں اور تنظیمیں موجودہ حالات سے پُرامن طریقے سے اور باہمی احترام کے ساتھ نمٹ سکتی ہیں اور وہ ملک کے آئین اور قانونی طریقہ کار کا فریم ورک کے اندر عوامی حکومت کی تشکیل دے کر عراق کی ترقی اور پیشرفت میں مدد کرسکتے ہیں۔

نیز انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں فریقین اس حوالے سے سنجیدہ عزم رکھتے ہیں لہذا ہم نے عراقی فریقی کے ثالثی کردار ادا کرنے سے مذاکرات کے نئے دور کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا۔ مذاکرات کے نئے دور کے حتمی وقت کا تعین نہیں کیا گیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ عراق کی صورتحال میں بہتری آئے گی اور ہمارے عراقی دوست اسی فریم روک کے اندر اپنے مثبت کردار کو ادا کرسکیں گے۔

کنعانی نے کہا کہ ایران نے بدستور عراقی عوام کے فیصلہ کا احترام کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس ملک کے اندورنی مسائل کا واحد حل مذاکرات ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ عراقی قوم کی ہوشیاری اور اس ملک کے رہنماوں کی حکمت عملیوں سے وہ اس مرحلے کو پیچھے چھوڑدیں گے اور ہمیں عراق میں امن اور استحکام نظر میں آئے گا۔

انہوں نے ایرانی وزیر توانائی کے حالیہ دورہ افغانستان اور دریائے ہیرمند کے پانی حقوق سے متعلق کہا کہ پانی کے حقوق کا مسئلہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے اور ایرانی صدر مملکت نے ایران کے پانی کے حقوق کے تعاقب پر بہت بڑا زور دیا ہے۔

کنعانی نے کہا کہ اس سلسلے میں افعانستان گورننگ بورڈ آف گارڈین شپ کی کوششں سے اس ملک کے حکام کی مشترکہ معاہدوں پر پاسداری ظاہر ہوتی ہے اور ہم بھی محکمہ خارجہ میں اس مسئلے کا تعاقب کریں گے۔

ایرانی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایرانی صدر کی اس حوالے سے ہدایت کے بعد وزیر خارجہ نے اپنے افغان عبوری ہم منصب سے مذاکرات کرتے ہوئے اس مسئلے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس مہم کا حصول، ایران اور افغانستان کے دوست ممالک کی فریقین کے درمیان صداقت پر مبنی تعاون سے منسلک ہے اور ہم اسے نیک نیتی کی علامت سمجھتے ہیں کہ ہمارے دوست ایران کے ساتھ تعاون اور تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ ابھی ہمیں افغان بھائیوں کیجانب سے ایرانی توقعات کو پورا کرنے کا کوئی اقدام نظر نہیں آیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کریں گے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مشرقی سرحدوں میں طالبان فورسز سے حالیہ جھڑپ سے متعلق کہا کہ افغان مسئلہ ہمارے لیئے انتہائی اہم ہے؛ گزشتہ دو دنوں میں سرحدوں میں حالیہ واقعات سے متعلق ہمارا نقطہ نظر، یہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعات افغان سرحدی محافظوں کی مشترکہ سرحدی لائنوں اور دونوں ممالک کی معلوم سرحدی لائنوں کی طرف مناسب توجہ اور جواز فراہم نہ کرنے کی وجہ سے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سالوں کے دوران، سرحدوں کی سلامتی کی مضبوطی کیلئے کئے اقدامات اٹھائے ہیں جن میں سے اسمگلروں کی آمد و رفت اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کیلئے ایک سرحدی دیوار کا قیام ہے۔ تا ہم ایسا لگتا ہے کہ بعض علاقوں میں افغان سرحدی محافظوں کو سرحدی صورتحال سے بخوبی واقفیت حاصل نہیں ہے اور انہیں سرحدی علاقوں اور خطوط کا صحیح علم نہیں ہے، اور ان کے بعض اعمال اور حرکات غلط فہمیوں اور بعض اوقات سرحدی جھڑپوں کا باعث بنتی ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ ایرانی سرحدی محافظ، علاقائی سرحدوں پر پوری نگرانی سے سرحدی نقل و حرکتوں کا سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہیں اور وہ سرحدی علاقائی کے تحفظ کی پوری کوشش کرتے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں پر پوری اترتے ہیں لہذا ہمیں ہم افغانستان کے انچارج حکام سے توقع ہے کہ وہ بڑی سنجیدگی سے اپنے سرحدی محافظوں کو سرحدی لائنوں اور ان کے فرائض سے واقف کریں تاکہ ہم اس طرح کے واقعات کی تکرار کا مشاہدہ نہ کریں۔

کنعانی نے کہا کہ ہم افغاستان کو اپنے دوست اور برادر ملک سجھمتے ہیں اور ہم سرحدی لائنوں میں قیام امن اور سرحدی سلامتی کی فراہمی کیلئے بہترین تعاون کے خواہاں ہیں اور ہمیں امید ہے کہ افغان فریق اس حوالے سے مزید کوششوں کیساتھ ایسے اقدامات اٹھائیں گے جن کی بدولت ہمیں مشترکہ سرحدوں میں اس طرح کے واقعات دوبارہ نظر نہیں آئے گی۔

انہوں نے اردن کیجانب سے ایران میں سفیر کی تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست رابطہ ہے اور سفارتخاتے سرگرم عمل ہیں اور ایران اور اردن کے درمیان سفارتی گفتگو اور وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطوں کا امکان ہے اور ہم علاقائی اور دوست ممالک کیجانب سے تعلقات کی توسیع کی ہر کسی حکمت عملی کا خیر مقدم کریں گے؛ ایران اس حوالے سے بہت لچکدار ہے۔

کنعانی نے ایران کیجانب سے لبنان کی ایندھن کی فراہمی سے متعلق کہا کہ ہم لبنانی عوام کی مشکل صورتحال سے بخوبی واقف ہیں جس کی وجہ بعض ممالک کیجانب سے اس ملک کیحلاف غلط پالیسیاں اپنانے کی ہے اور انہوں نے اپنی غلط علاقائی پالیسیوں سے لبنان کی معاشی صورتحال کو بحران کا شکار کیا ہے اور اس ملک کے عوام دکھ درد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس المناک صورتحال سے بہت متاثر ہوگئے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے پیش نظر اور اپنے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے فریم ورک میں لبنانی حکومت اور عوام کی مدد کریں گے اور ہمیں بطور لبنان کے دوست ملک کے اس ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کرنے میں دلچسبی ہے۔

کنعانی نے کہا کہ اگر لبنان کی حکومت کی طرف سے ایران کو کوئی سرکاری درخواست پیش کی جاتی ہے تو ایران، مثبت رویے کے ساتھ جو لبنان سمیت خطے کے دوست ممالک کی مدد کے لیے تیار ہے، لبنانی حکومت کے حکام سے ایندھن کی فراہمی پر بات چیت کرے گا۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، کنعانی نے عراقی دھاروں کی مشورت دینے کے سوال سے متعلق کہا کہ قانون کی پاسداری اور آئین کی پاسداری اور انٹراڈئیلاگ کے فریم ورک میں پُرامن طریقوں کا سہارا لینا وہی ہے جو ہم عراقی بھائیوں کو تجویز کر سکتے ہیں۔

انہوں نے لبنان کی مفت ایندھن کی کھیپ کی منتقلی پر سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک بین الحکومتی مسئلہ ہے اور ایران اسے دونوں ممالک کے حکام کے درمیان سرکاری مذاکرات کے فریم ورک میں لبنانی حکومت کی جانب سے باضابطہ درخواست موصول ہونے سے مشروط سمجھے گا۔

کنعانی نے کہا کہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ اگر لبنانی حکومت میں حوصلہ افزائی ہو تو یہ کام ہوسکتا ہے؛ ایران کو خطی اور غیر خطی ممالک سے توانائی کے شعبے میں تعاون پر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن لبنان نے اب تک اسی حوالے سے کوئی سرکاری درخواست نہیں دی ہے۔

انہوں نے آئی اے ای اے میں ایرانی نمائندے کی تعینات اور اسی تنظیم سے تعاون سے متعلق کہا کہ "نذیری اصل" کو اسی عہدے کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ وہ ایک ممتاز سفارتکار ہے جنہوں نے اپنے کام کا آغاز کیا ہے۔

کنعانی نے کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی بڑی سنجیدگی سے پیروی کی جاتی ہے۔ عالمی جوہری توانائی ادارے سے تعاون، ایران کیلئے انتہائی اہم ہے۔ ایران ایک ذمہ دار ملک ہے اور اس نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں لہذا توقع کی جاتی ہے کہ آئی اے ای اے کو ایرانی موضوعات سے متعلق پیشہ وارنہ، انصاف پر مبنی اور بغیر کسی سیاسی شبہات سے عمل کرکے مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے جوہری معاہدے سے متعلق کہا کہ ایران، اس معاہدے پر قائم ہے اور امریکہ نے اس معاہدے سے علحیدہ ہوکر ایران، عالمی برادری اور دیگر اراکین پر غیر ضروری اخراجات عائد کیے ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ ایران نے ذمہ داری سے اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کیا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ امریکہ بھی ذمہ داری سے سیاسی فیصلہ کرکے، معاہدے میں واپس آئے اور اس معاہدے کے فریم ورک میں اپنے مفادات کی فراہمی کرے گا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ امریکی حکومت کیا فیصلہ کرتی ہے یہ امریکی حکام پر منحصر ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اہلکار، جو سنجیدگی سے کام کرتے ہیں اور تجاویز پیش کرتے ہیں، اور دیگر یورپی حکام جو ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور معاہدے پر واپس آنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، امریکی حکومت پر اضافی زور ڈالیں گے کہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کو دوبارہ شروع کرے۔

انہوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلہ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے اور جوہری اور غیر جوہری مسائل سے ہماری امریکہ سے کوی براہ راست گفتگو نہیں ہے اور تمام مذاکرات بلاواسطہ طور پر کیے جاتے ہیں۔

کنعانی نے کہا کہ قیدیوں کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے، ہم امریکی حکومت سے ان ایرانی شہریوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کی توقع رکھتے ہیں جنہیں صرف امریکی پابندیوں کو بائی پاس کرنے میں کردار ادا کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایران میں دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتے اور ہم انہیں ایرانی شہری سمجھتے ہیں اور ہم نے اپنی عدالتی خودمختاری کی بنیاد پر ان کے ساتھ بات چیت کی اور ہمارا نقطہ نظر عدالتی ہے سیاسی نہیں۔ ایران کسی بھی انسانی مسئلے کے لیے تیار ہے اگر دوسرا فریق بھی ایسا ہو۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یمن میں جنگ بندی سے متعلق بھی کہا کہ یمن کا مسئلہ ایک اہم مسئلہ ہے؛ ہمارا یمنی ظالمانہ جنگ سے متعلق موقف واضح ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ یمنی بحران کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے۔

کنعانی نے کہا کہ ہم نے بدستور جنگ بندی کی حمایت کی ہے کیونکہ اس سے سیاسی رویے کی تشکیل کے ماحول کی فراہمی ہوگی اور ہمارا عقیدہ ہے کہ سیاسی رویہ اپنانے کیلئے جنگ بندی کی ضروت ہے اور جنگ بندی کا سلسلہ جاری رہنا ہوگا اور صرف جنگ بندیکا قیام، یمنی بحران کے حل کیلئے کافی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یگر ضمنی اقدامات، خاص طور پر یمن کی ظالمانہ ناکہ بندی کو جلد از جلد ہٹانی ہوگی؛ نیز یمن کی آبی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کی سرگرمی کی اجازت دینی ہوگی۔ اس کے علاوہ یمن میں انسانی امداد کی ترسیل سمیت یمن انٹراڈائیلاگ کے انعقاد کے امکان کی فراہمی ہونی ہوگی۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .