یورپی یونین ویانا معاہدے کے حصول کی اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گی: امیر عبداللہیان

تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ یورپی یونین ویانا معاہدے کے حصول کی اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گی اور ہم یک اچھے اور پائیدار معاہدے کے حصول پر سنجیدہ عزم رکھتے ہیں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیرعبداللہیان" نے اپنے متحدہ عرب امارات کے ہم منصب "شیخ عبداللہ بن زائد" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، باہمی تعلقات کی توسیع کے عمل سمیت علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر انہوں نے باہمی تعلقات کے فروغ پر دونوں ممالک کے حکام کے مثبت موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے ان تعلقات کو بڑھانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کو باہمی تعاون کی تقویت کی راہ  میں ایک اہم قدم قرار دے دیا۔

امیرعبداللہیان نے خطے میں قابض صہیونی ریاست کی موجودگی کو علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کی سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست نے جدہ کے حالیہ اجلاس کو ایک علاقائی بحران میں تبدیل کرنے کی کوشش کی  تا ہم علاقائی ممالک کی حکمت عملی سے، خطی تعاون اور علاقے کی ترقی اور سلامتی کے امور پر زور دیا گیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ یورپی یونین ویانا معاہدے کے حصول کی اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گی اور ہم یک اچھے اور پائیدار معاہدے کے حصول پر سنجیدہ عزم رکھتے ہیں۔

دراین اثنا متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے باہمی تعلقات کی ترقی میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کا ذکر کرتے ہوئے، دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کی اہمیت کے فریم ورک میں سیاسی نمائندگی کی سطح میں بہتری پر دونوں برادر ممالک کے اعلی حکام کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ہم نہ صرف تعلقات کی بحالی کرسکتے ہیں بلکہ ان کے فروغ کے نئے باب بھی کھل سکتے ہیں؛ بالخصوص ایک ایسا وقت جب علاقے کو ماحولیات اور موسیماتی چیلنجز کا شکار ہے۔

شیخ عبداللہ نے کہا کہ اس کے علاوہ دونوں ممالک میں دونوں اقوام کے لیے بے شمار اقتصادی مواقع موجود ہیں جن سے ہم فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اس سلسلے میں حکام، تاجروں اور ماہرین کے باہمی دوروں کا نمایاں اثر پڑتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ہمارے لیے ایران کے مفادات اور عزت و نیز علاقائی امن ور استحکام بہت اہم ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب ہمارے ملک پر بھی اثرات مرتب کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں تعلقات کے فروغ پر مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

**9467

  ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .