ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیر عبداللہیان" نے اپنے سربین ہم منصب "نیکلا سلاکوویچ" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، باہمی دلچسبی امور سمیت علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول یوکرین بحران کے عمل اور ویانا مذاکرات پر گفتگو کی۔
اس موقع پر امیر عبداللہیان نے سربیا میں کامیاب پارلیمانی اور صدارتی انتخابات پر مبارکباد دیتے ہوئے "الکساندر ووچیچ" کے دوبارہ منتخب ہونے پر سربیا کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور سربیا کے تعلقات میں مثبت اور تعمیری تبدیلیاں آئی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے اقتصادی کمیشن کے انعقاد سے تعلقات کو مزید فروغ دینے اور وسعت دینے کے لیے زمین فراہم کی جائے گی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سربیا میں ایرانی طلباء کی موجودگی کو دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور تعلیمی تعاون کی ترقی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے موجودہ صلاحیتوں کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کے معاملے پر مزید توجہ دینے پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے نیٹو کی اشتعال انگیزیوں اور یوکرین میں جنگ کا ذکر کرتے ہوئے سفارتی اور مذاکراتی راستہ اپنانے اور جنگ کے جاری رہنے اور پھیلاؤ کو روکنے کو اس مسئلے کا حقیقی حل قرار دیا اور جنگ اور یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کی مخالفت کا اظہار کیا۔
در این اثنا سربیا کے وزیر خارجہ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور حکومت کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے اور نوروز کی آمد سمیت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام کی 80ویں سالگرے پر مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ سربیا کی حکومت کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی جامع ترقی اور فروغ کے میدان میں زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جائیں گی جن میں زراعت کے شعبے اور ایرانی طلباء کے لیے سہولیات کی فراہمی میں تعاون میں اضافہ شامل ہے۔
سربیا کے وزیر خارجہ نے ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال سے متعلق معلومات حصال کرنے کے ساتھ ساتھ امید ظاہر کی کہ ویانا مذاکرات جلد از جلد مطلوبہ نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔
نیکلا سلاکوویچ نے کوسوو کے ساتھ ساتھ یوکرین کے بحران پر اپنے ملک کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے یوکرین کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے اور خطے میں امن کو برقرار رکھنے اور فروغ دینے کے لیے سفارتی راستے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا مذاکرات سے متعلق کہا کہ ایران ایک اچھے، مضبوط اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے اور امریکی فریق کو لالچ، راستے میں رکاوٹیں حائل کرنے کے بجائے حقیقت پسندانہ موقف اپنانا ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک معاہدے تک پہنچنے کے راستے پر چین، روس اور تین یورپی ممالک کے موقف کو تعمیری قرار دے دیا۔
امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کے کردار کو خاص طور پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزپ بورل" اور یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار "انریکہ مورا" کی کوششوں کو فعال قرار دیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ