نئی امریکی پابندیاں ایران کیخلاف ناکام پالیسی کے تسلسل میں لگائی گئی ہیں

تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے شہریوں کے خلاف امریکہ کی نئی اعلان کردہ پابندیوں کے رد عمل میں کہا کہ یہ اقدام امریکی حکومت کی ایرانی عوام کے تئیں بدنیتی کی ایک اور علامت ہے، جو ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ناکام پالیسی کو جاری رکھنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اور اس سے یہ حقیقت واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ اپنے دعووں کے برعکس بے بنیاد الزامات لگانے اور ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہر موقع کو استعمال کرتی ہے۔

"سعید خطیب زادہ" نے مزید کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ ایران جوہری کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر مکمل عمل درآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں ایک ایرانی فرد اور متعدد اداروں کو شامل کیا ہے

امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق، پاسداران اسلامی انقلاب کی خود کفالت کے لیے ریسرچ اینڈ جہاد آرگنائزیشن سے وابستہ ایک شخص اور اور پارچین کیمیکل انڈسٹریز امریکی نئی پابندیوں میں شامل ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول (OFAC)؛ "محمد علی حسینی" اور ان کی کمپنیوں کے نیٹ ورک جنہوں نے IRGC کو بیلسٹک میزائل پروپلشن مواد اور پرزے فراہم کیے تھے، اور پارچین کیمیکل انڈسٹریز اور ایران کی ڈیفنس انڈسٹریز آرگنائزیشن سے وابستہ ایک کمپنی کیخلاف پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ایک ایرانی کمپنی پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں جو میزائل پروپلشن پرزوں کی تیاری میں ایک اہم ثالث تھی۔

امریکی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ یہ پابندیاں ایران کے 13 مارچ کو عراق کے شہر اربیل پر میزائل حملے کے بعد لگائی گئی تھیں، جو درحقیقت صہیونی جاسوسی کی جگہ تھی۔

دلیجان کی انڈسٹری ریسرچ، دلیجان کی سینا کمپوزٹ ، دلیجان کی سایہ بان سپہر اور صدر کمپنی؛ امریکی پابندیوں کی فہرست میں اضافہ ہوگئی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں تیل کی تنصیبات اور فوجی اڈوں پر یمنی عوامی فورسز کے میزائل حملوں سے بھی پابندیوں کا تعلق جوڑا ہے۔

ایران پر نئی امریکی پابندیاں ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب مذاکرات کرنے والے ممالک کی اکثریت مذاکرات کے تیزی سے اختتام پر زور دے رہی ہے، لیکن حتمی معاہدے کے لیے چند باقی اہم معاملات پر امریکی سیاسی فیصلوں کا انتظار ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ اگر امریکی فریق، حقیقت پسندی سے کام لے تو ویانا میں کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔ ایران کی طرف سے طے پانے والا معاہدہ ایک ایسی دستاویز ہے  جس میں پابندیاں حتی الامکان اٹھائی جائیں گی اور اس کے نفاذ سے خطے کو بھی فائدہ ہوگا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .