ایران کے سیاسی نمائندے کے ساتھ انٹرویو میں حسین کنعانی مقدم نے پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ ایران کے بارے میں کہا کہ محمد شہباز شریف کا ایران، ترکیہ، آذربائیجان اور تاجکستان کا علاقائی دورہ ایک نازک اور فیصلہ کن موڑ پر ہو رہا ہے اور اس کے علاقائی تعلقات پر اہم اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے پاکستانی وزیراعظم کے دورہ کو سابقہ سفارتی کوششوں کا تسلسل قرار دیا جس میں شہید صدر رئیسی کا پاکستان کا دورہ بھی شامل ہے جس نے تہران - اسلام آباد کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور سیکورٹی تعاون کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دورے کے دوران طے پانے والے معاہدے اب بھی تہران - اسلام آباد کی ترجیح ہیں اور فوجی، سیاسی اور اقتصادی سمیت مختلف شعبوں میں اہم ہیں۔
تہران - اسلام آباد تجارتی حجم 2 ارب ڈالر ہے اور اس میں 10 ارب ڈالر تک اضافے کا امکان
ناصر کنعانی نے کہا کہ اقتصادی تعاون کی زیادہ گنجائش کے باوجود پاک ایران تجارتی حجم محدود ہے اور تازہ ترین تجارتی حجم 2 بلین ڈالر ہے جبکہ اس رقم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے کی گنجائش موجود ہے۔
کنعانی مقدم نے کہا کہ پاک ہند کشیدگی میں ایران کی ثالثی کی کوششوں اور دونوں ممالک کے ایرانی وزیر خارجہ کے سفر کے بعد، محمد شہباز شریف کا دورہ ایران نہ صرف شکر گزاری سے تعبیر کیا گیا ہے بلکہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے بھی اہم موڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اس دورے میں شہباز شریف، ایرانی حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے، اور یہ دورہ صدر ایران کی سرکاری دعوت پر ہوا ہے۔
مذکورہ دورہ جسے پاکستانی وزیر اعظم کا خطے کے اہم ممالک جیسے ایران، ترکیہ، آذربائیجان اور تاجکستان کا پہلا علاقائی دورہ تصور کیا جاتا ہے، ون روڈ-ون بیلٹ منصوبے سے متعلق اقتصادی مسائل اور تجارتی راہداریوں پر بات چیت کا ایک اچھا موقع ہے۔ چین کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور عمل درآمد کا یہ منصوبہ مشترکہ فوجی اور اقتصادی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
کنعانی مقدم نے کہا کہ بحر ہند اور بحیرہ عمان میں ایران کی مشترکہ فوجی مشقیں علاقائی امن و سلامتی کو مضبوط کرنے کی بنیاد بن سکتی ہیں۔
ایران سے گیس کی ترسیل کا منصوبہ تہران - اسلام آباد اہم معاہدوں میں سے ایک ہے
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان اہم معاہدوں میں سے ایک ایران سے گیس کی ترسیل کا منصوبہ ہے جس پہ عمل درآمد پر دونوں فریق زور دیتے ہیں، کہا کہ شہید رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران طے پانے والے معاہدوں اور پروٹوکول پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کا ایک نیا باب تھے جن میں سے بعض کو حتمی شکل دینا ہے۔
ارنا کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم آج تہران پہنچے ہیں اور وہ ایران کے اعلیٰ حکام سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔
17 مئی کو پاکستانی وزیر اعظم نے صدر مسعود پزعکیان سے فون پر بات کی۔ انہوں نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں ایران کی موثر کوششوں کو سراہا اور اختلافات کو مذاکرات اور سیاسی حل کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔
ایرانی صدر نے پاکستانی وزیراعظم کے دورہ تہران کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے دوطرفہ تعلقات مزید گہرے ہوں گے اور مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون میں اضافہ ہوگا۔
آپ کا تبصرہ