پاکستانی وزیر اعظم: علاقائی امن کے لیے تہران کی سفارت کاری قابل تعریف ہے

اسلام آباد- ارنا- پاکستانی وزیر اعظم نے پیچیدہ علاقائی اور عالمی صورتحال میں پاکستان کی جانب سے ایران کی مکمل حمایت اور یکجہتی پر زور دیتے ہوئے علاقائی امن کے لیے تہران کی سفارت کاری کو قابل تعریف قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کی اقتصادی پیشرفت ایک دوسرے سے وابستہ ہے اور ہمارے مضبوط آپسی تعلقات پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہیں۔

پاکستان کے 24ویں وزیر اعظم محمد شہباز شریف ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی سرکاری دعوت پر آج پیر کو تہران کا سرکاری دورہ کررہے ہیں۔

شہباز شریف کا گزشتہ ایک سال میں ایران کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

اپنے دورہ تہران کے دوران، پاکستانی وزیر اعظم نے اسلام آباد میں IRNA کے نمائندے کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ میں ایرانی صدر محمد پزشکیان کی دعوت پر ایک بار پھر ایران کا دورہ کر رہا ہوں، یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے میں نے کئی بار ایرانی صدر سے ملاقات کی ہے اور ہماری متعدد دفعہ ٹیلی فون پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کے دورہ تہران کا بنیادی مقصد حالیہ پاک ہند تنازعہ میں ایران کی جانب سے کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کے حوالے سے ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کی سفارتی قابلیت کی تعریف

پاکستانی وزیر اعظم نے انٹرویو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں قیام امن کے لیے ایرانی حکام کی حمایت اور ثالثی کی پیشکش کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جسے ہم نے قبول کیا لیکن ہندوستان نے مسترد کر دیا۔

انہوں نے تاکید کی کہ میں اس دورے کے دوران دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تفصیلی بات چیت کروں گا۔۔

انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دو ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں یہ بتانا چاہوں گا کہ مسٹر عراقچی کی سفارتی مہارت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے انتہائی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں بڑے چیلنجوں سے نمٹنے میں اپنی مدبرانہ صلاحیت اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔

شہباز شریف نے تاکید کی کہ پاکستان غزہ کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی نسل کشی، تباہ کن جنگ اور اس جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونی صدرتحال میں ایران کے ساتھ  شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران امت اسلامی اور علاقائی تعاون سے متعلق مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔

ایران اور پاکستان کی تقدیر باہم جڑی ہوئی ہے

پاک ایران دوطرفہ تعاون کے حوالے سے شہباز شریف نے شہید ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اسلام آباد دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری بہترین یادوں میں سے ایک مرحوم ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ان کی طیارہ حادثے میں المناک شہادت سے پہلے ملاقات ہے۔ پاکستان وہ آخری ملک تھا جہاں انہوں نے اس جان لیوا حادثے سے قبل دورہ کیا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مرحوم رئیسی بہت متاثر کن، با بصیرت اور دور اندیش انسان تھے۔ میری ان کے ساتھ دوستانہ بات چیت ہوئی اور ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ پاک ایران تعلقات کو اعلیٰ ترین سطح پر لے جائیں اور آپسی تعاون کی بنیادوں کو وسعت دیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ اس حکمت عملی کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا گیا اور آج ہمارے تعلقات بہت زیادہ مضبوط اور مستحکم ہیں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاک ایران معاشی تقدیر جڑی ہوئی ہے۔ ہم 900 کلو میٹر سے زیادہ مشترکہ سرحد رکھتے ہیں اور میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات خاص طور پر سرحدی علاقوں (صوبہ بلوچستان اور سیستان و بلوچستان) کے درمیان تعاون پورے خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے پاک ایران اقتصادی منصوبوں کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون کی متعدد MOU's پر دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو بھی اہم سمجھتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بات چیت دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان پائیدار اقتصادی تعلقات کی راہ ہموار کرے گی۔

اسلام آباد تہران ایجنڈے کا حصہ: آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط

پاکستانی وزیر اعظم نے ایران کے ساتھ پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری مشترکہ تجارت تقریباً 3بلین ڈالر ہے اور گزشتہ تین چار سالوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اگلے چند سالوں میں مشترکہ تجارت کے حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک ایران تجارتی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

اسلام آباد اور تہران کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کے لیے ہونے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ اگلے 10 سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم نمایاں طور پر بڑھے گا۔

ایران - امریکہ مذاکرات، پاکستان پرامید

شہباز شریف نے ایران - امریکہ - بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر کے بارے میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر مسئلے کا بہترین حل مذاکرات اور سفارت کاری ہی ہیں کیونکہ اسی کے ذریعے ہم کسی بھی تصادم اور جنگ کو روک سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خطے میں امن و امان، ترقی اور سلامتی کو فروغ دینا ضروری ہے، کہا کہ خطے میں امن و استحکام پاکستان کی امنگ ہے اور ہمیں ایرانی سیاستدانوں کی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے اور پاکستان کو پوری امید ہے کہ ان مذاکرات سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور

شہباز شریف نے برصغیر میں کشیدگی جڑ اور غزہ میں ہونے والی بربریت کے بارے میں کہا کہ ہماری رائے میں اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک فلسطین اور کشمیر کے مسائل منصفانہ اور مکمل طور پر حل نہیں ہوتے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا بہت ضروری ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایران کی جانب سے (اسلام آباد - نئی دہلی کشیدگی) ثالثی کی پیشکش پر شکر گزار ہیں، جو خطے میں امن و امان اور استحکام کو فروغ دینے میں ایران کے خلوص نیت، دانشمندی اور دور اندیشی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں کے لیے صدر ایران مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس غراقچی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ نیوز ایجنسی (IRNA) کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو کے آخر میں انہوں نے تاکید کی کہ یہ کوششیں ظاہر کرتی ہیں کہ ایران امن و استحکام کا حامی ہے اور ایک کسی بھی کشیدگی یا جنگ کو روکنا چاہتا ہے جس سے خطے کے عوام کو ناقابلِ حساب نقصانات کا سامنا ہو۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .