اس اجلاس میں جو ماسکو کی میزبانی میں منعقد ہوا، جبار علی ذاکری نے ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان ٹیرف کو مساوی کرنے اور سامان کی نقل و حمل میں اضافے کے لیے سہ فریقی اجلاس منعقد کرنے کی تجویز دی۔
ذاکری نے کہا کہ ایرانی ریلوے، مشرقی اور مغربی ایشیا کے درمیان ایک مربوط پل اور یورپ اور ایشیا کے دو اہم براعظموں کے درمیان ایک کراسنگ پوائنٹ کے طور پر اپنی خاص حیثیت رکھتی ہے اور ایران شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ اور لاجسٹکس کے شعبے میں شراکت داری اور تعاون کے مواقع کو مضبوط اور ترقی کے لیے استعمال کرنے کا خواہشمند ہے۔
ریلوے کے سی ای او نے کہا کہ ایران کا ریلوے نیٹ ورک وسطی ایشیائی ممالک، ترکی اور پاکستان کی ریلوے سے منسلک ہے اور ایک جامع پلان سے نقل و حمل اور ٹرانزٹ کے شعبے میں دوطرفہ اور کثیر جہتی تعاون، خاص طور پر ان راستوں پر واقع دیگر ممالک کے ساتھ ایران سے گزرنے والے مشرقی-مغربی اور شمال-جنوبی راستوں کی ٹرانزٹ کو فروغ دینے کی کوششوں سے مدد ملے گی۔۔
انہوں نے شمال-جنوب بین البراعظمی کوریڈور کو 3 شاخوں میں تقسیم کیا، 1۔ چین کو یورپ سے ملانے کے لیے روڈ بیلٹ کا جنوبی کوریڈور، 2۔ الماتی-بندر عباس کوریڈور، الماتی-تہران-استنبول ریلوے کوریڈور اور3۔ اسلام آباد-تہران- استنبول ریلوے کوریڈور۔
انہوں نے کہا کہ استنبول کوریڈور سب سے اہم ریلوے کوریڈور ہے اور ایرانی ریلویز بہتر حالات اور سہولتیں فراہم کرکے اور نقل و حمل کی ضروری صلاحیت کو بڑھا کر ایران سے بین الاقوامی کراسنگ کو فعال کرنے کی کوشش کر رہی ہے جہاں سے چین، روس اور وسطی ایشیائی ممالک سے سامان ایران، بھارت، پاکستان اور یورپ بھیجا جاتا ہے۔
ذاکری نے زاھدان - چابہار ریلوے منصوبے کو ایران کے سب سے اسٹریٹجک اور بڑے منصوبوں میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے ایران کا ریلوے نیٹ ورک جنوب مشرق میں ایران اور بحیرہ عمان کے ساحل سے منسلک ہو جائے گا اور مستقبل میں یہ ایران کے ریل نیٹ ورک کے ذریعے ہندوستان سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک تک سامان کی نقل و حمل اور ترسیل میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ایران کے نائب وزیر اور ریلوے سی ای او پاکستان کے نمائندے سے ملاقات اور دونوں ممالک کے درمیان ریلوے روٹس کی ترقی کا جائزہ لیں گے۔
آپ کا تبصرہ