نیویارک ٹائمز میں شایع شدہ مضمون میں مالی اور معاشی مبصرین اور ماہرین نے انتباہ دیا ہے کہ امریکہ کو بہت جلد اقتصادی طوفانوں کا سامنا کرنا پڑے گا لہذا امریکی گھرانوں کو چاہیے کہ اپنے لیے ہنگامی فنڈز کا اہتمام کریں۔
اس مضمون میں درج ہے کہ امریکی صدر نے اپنے تجارتی اور ٹیرف جنگ سے بین الاقوامی سطح پر معاشی کشیدگی اور افراط زر کا خطرہ بڑھا دیا ہے جبکہ بہت سے امریکی شہری وسیع کساد بازاری کی زد میں آسکتے ہیں۔
گھریلو معیشت کے ماہر رمیت ستی نے کہا ہے کہ ایک ہنگامی فنڈ امریکی شہریوں کی بقا یا زوال کے لیے فیصلہ کن ہوسکتا ہے۔
وینگارڈ انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ پائولو کوسٹا نے کہا ہے کہ امریکی گھرانے زیادہ سے زیادہ بچت کرنا شروع کردیں کیونکہ معاشی بحران شروع ہوا تو بے روزگاری کی شدت کم سے کم 6 مہینے تک جاری رہے گی۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے دوسرے ممالک پر بھاری ٹیرف کا ردعمل امریکہ کی خرد و کلاں معیشت پر پڑنا شروع ہوگیا ہے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مارکیٹیں دوسرے ممالک کی پیداوار سے بری طرح وابستہ ہیں اور درآمدات پر ٹیکس بڑھانے کے نتیجے میں امریکی گھرانوں کو روزمرہ کے سامان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ