یوکرین سے مشترکہ اجلاس میں ڈرون کی فروخت کے دعوے کا جائزہ لینے پر تیار ہیں: ایرانی وزیر خارجہ

تہران۔ ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم یوکرین سے ایک مشترکہ اجلاس میں ڈرون کی فروخت کے دعوے کا جائزہ لینے پر تیار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے روس کو یوکرین جنگ میں استعال کیلئے کسی بھی قسم کے ڈرونز اور ہتھیار کی فراہمی نہیں کی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیرعبداللہیان" نے پیر کی رات کو ایشین پیسیفیک نیوز ایجنسیوں کی 18 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اراکین کے ڈائریکٹرز سے ایک ملاقات میں یوکرین جنگ میں ایرانی ڈرونز کی فروخت کی افواہوں سے متعلق کہا کہ ہم نے روس کو یوکرین جنگ میں استعال کیلئے کسی بھی قسم کے ڈرونز اور ہتھیار کی فراہمی نہیں کی ہے اور کریں گے اور ایران اور روس کا تعاون یوکرین جنگ سے قطہ نظر،جاری رہے گا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس سے مختلف شعبوں بشمول دفاعی شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ ماضی میں ہم نے روس سے ہتھیار لے کر روس کو ہتیھار بھی فراہم کیے لیکن یوکرین کی جنگ کے دوران نہیں۔

امیر عبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ سے اپنی حالیہ گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "جوزف بورل" سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران، ان سے کہا کہ ہم ایرانی اور یوکرائنی فوجی ماہرین کی ٹیم کے ذریعے یوکرین کی جنگ میں ایرانی ساختہ ڈرون کے استعمال کرنے کے دعوے کا جائزہ لینے پر تیار ہیں۔

امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں جوہری معاہدے کے تحفظ پر پیغام دیا

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے حالیہ ہفتوں کے دوران، سفارتی پیغامات بھیجنے سے جوہری معاہدے طے پانے کے موقع کے تحفظ کی کوشش کی لیکن وہ ساتھ ہی بعض مقامات پر ایران میں فسادات برپاکرنے اور قتل کے درپے تھے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ کچھ غیر ملکی مداخلت کاروں نے یہاں تک آگے بڑھایا کہ جیش العدل نے زاہدان میں چند گھنٹوں کے لیے دہشت گردانہ کارروائیاں کیں، جو ایک معروف ملک اور کئی غیر ملکی سیکورٹی ایجنسیوں کی مالی معاونت سے انجام دی گئیں، اور انتقال ہونے والی لڑکی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ایک اچھے اور پائیدار معاہدے کے حصول کے درپے ہیں اور اس حوالے سے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے اور امریکی فریق سے منافقانہ رویے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .