یہ بات امیر سعید ایروانی نے آج بروز جمعرات نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس کے بعد واضح طور پر ان بے بنیاد اور غیر مصدقہ دعووں کو مسترد کردیا کہ ایران نے یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لئے روس کو ڈرونز فراہم کئے ہیں۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس یوکرین کی درخواست پر اور اس ملک کی جنگ میں ایرانی ڈرون کے کردار کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا تھا۔ اجلاس کے بعد ایرانی مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کے ہیڈکواٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے یوکرین کی صورت حال کے بارے میں واضح اور مستقل موقف اپنایا ہے جس پر تنازع کے آغاز کے بعد سے مسلسل زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام اراکین کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں سمیت قابل اطلاق بین الاقوامی قانون کا مکمل احترام کرنا چاہیے جن میں خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت شامل ہے۔
ایراوانی نے مزید کہا کہ ایک ایسے ملک کے طور پر جس نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ اور جارحیت کا تجربہ کیا ہے، ایران نے مسلسل امن اور یوکرین میں تنازعات کے فوری خاتمے کی حمایت کی ہے اور فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی میں اضافے سے گریز کرنے اور پرامن طریقوں سے تنازعہ کو حل کرنے کے لیے ایک بامعنی عمل میں شامل ہونے اور صورتحال کی بنیادی وجوہات پر بھی توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ یوکرین کے تنازع میں استعمال کے لیے ڈرون کی ترسیل کے بارے میں بے بنیاد دعووں کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ "مایوس کن" ہے کہ مغرب نے "ایران کے خلاف غلط معلومات کی مہم" چلائی ہے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی گمراہ کن تشریح" کی ہے اور ایران کے خلاف اپنے ان بے بنیاد الزامات اور اس قرارداد کے درمیان غلط تعلق جوڑنے کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین میں جاری تنازعے سے متعلق مسائل مادہ اور شکل دونوں لحاظ سے قرارداد 2231 سے مکمل طور پر غیر متعلق ہیں اور اس سلسلے میں کوئی بھی سرگرمی قرارداد اور سیکرٹریٹ مینڈیٹ کے دائرہ سے باہر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ اس کا کوئی بھی ہتھیار بشمول ڈرونز کسی بھی ملک کو برآمد کرنا، قرارداد 2231 کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
ایرانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یوکرین کے تنازعات کے حل کے لیے اپنے تعمیری تعامل کو جاری رکھے گا۔
آپ کا تبصرہ