اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کی تہران کیخلاف سائبر حملوں کے سامنے امریکہ اور برطانیہ کی خاموشی پر تنقید

نیویارک، ارنا- اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے امریکہ اور برطانیہ کیجانب سے ایران کیخلاف لگائے گئے الزمات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کیوں جب ایران سائبر حملوں کا شکار ہوتا ہے وہ خاوش رہتے ہیں اور حتی کہ وہ ان حملوں کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق البانیہ کیخلاف سائبر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے امریکہ اور برطانیہ کے لگائے گئے الزمات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ممالک کو اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف اس طرح کے الزامات لگانے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

نیوریاک میں قائم اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کے نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بطور سائبر حملوں کا شکار ایک ملک کے، سویلین ڈھانچوں کیخلاف کسی بھی سائبر حملوں کی مذمت کرتا ہے۔

ایرانی مشن نے مزید کہا کہ امریکہ اور برطانیہ جو اس سے قبل ایران کے بنیادی ڈھانچے اور حتی کہ ایران کی جوہری تنصیباب کے خلاف متعدد سائبر حملوں کے سامنے خاموش رہے تھے اور اس طرح کے اقدامات کی بالواسطہ اور بلاواسطہ حمایت بھی کر چکے تھے، کو ایران کے خلاف ایسے الزامات لگانے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

ایرانی مشن نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران  بطور ایک ملک کے جو بار بار سائبر حملوں کا شکار ہوگیا ہے، سائبر حملوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ذمہ دارانہ بین الاقوامی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی مشن نے کہا کہ ایران دہشتگردی کا شکار سب سے بڑا ملکوں میں سے ایک ہے لہذا وہ اقوام متحدہ کے اراکین کی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر پورا اتریں اور دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین میں پناہ دینے یا ان کی حمایت کرنے سے گریز کریں۔

واضح رہے کہ البانیہ کے وزیر اعظم "ادی راما" نے بدھ کو ایران کیجانب سے ان اس ملک کیخلاف سائبر حملوں کے بے بیناد الزامات لگاتے ہوئے ایک بیان میں ایران سے سفارتی تعلقات کو منقطع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفارتکاروں اور سفارتخانے کے اہلکاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اس ملک کو چھوڑ دیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .