ارنا رپورٹ کے مطابق، الحسکہ کے شمال مشرقی علاقے "العیربیہ" کے مقامی ذرائع ابلاغ نے آج بروز ہفتے کو شامی سرکاری خبررسان ایجنسی (سانا) کو کہا کہ ایک کاروان بشمول امریکی قابض فورسز، 60 کاروں اور چوری کی گئی ایک آئل ٹینکر نے شامی سرزمین کو چھوڑکے وہ غیر قانونی کراسنگ الولید سے عراقی علاقے الحسکہ میں داخل ہوگیا۔
گزشتہ منگل کو بھی امریکی قابض افواج، تیل سے بھرے 31 ٹینکروں کا قافلہ اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ چوری شدہ ٹرکوں کو الولید کراسنگ کے ذریعے عراقی سرزمین میں لے کے آئیں۔
شامی صدر کے خصوصی مشیر "بثینہ شعبان" نے اس سے پہلے کہا تھا کہ امریکی فوج کی شام میں موجودگی کا مقصد، دہشتگردی کی حمایت اور اس ملک کے وسائل کی چوری ہے۔
دستمبر 2017 کو شام میں امریکی فوجی بازور کی حیثیت سے داعش دہشتگرد گروہ کی شکست سے، امریکی افواج نے براہ راست اس گروہ کی جگہ کو لے لیا ہے اور اسی وقت ہی سے شامی تیل کی چوری کا آغاز کیا ہے۔
الحسکہ اور شام کے دوسرے شمالی علاقوں میں امریکی افواج اور "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" (قسد) کے نام سے جانے والی ملیشیاؤں کے زیر قبضہ علاقوں نے ہمیشہ ان علاقوں کے باشندوں کے خلاف قابضین اور ملیشیاؤں کی موجودگی اور دہشتگردانہ کارروائیوں کے خلاف شامی شہریوں کے احتجاج کا مشاہدہ کیا ہے۔
شامی حکومت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شام کے مشرق اور شمال مشرق میں ان ملیشیاؤں اور امریکیوں کا ملک کے تیل کو لوٹنے کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں ہے اور ان کی موجودگی غیر قانونی ہے۔
امریکی قابض افواج کے ذریعے شامی تیل کی چوری میں اس وقت شدت آگئی ہے جب روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعہ اور امریکہ کیجانب سے ماسکو۔ دنیا کی تیل اور توانائی کا سب سے بڑا برآمد کرنے والا ملک۔ کیخلاف پابندیوں کے نفاذ سے، تیل کی منڈی بہت متاثر ہوا ہے اور روس سے تیل کی عدم خرید کی وجہ سے تیل کی قیمت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ