ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے آج بروز بدھ کو اپنے شامی ہم منصب "فیصل مقداد" میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، مزید کہا کہ انہوں نے اپنے شامی ہم منصب سے بہت اہم مذاکرات کیے ہیں اور ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں شہید ہونے والے تمام شامی، ایرانی اور دیگر ممالک کے شہدا بالخصوص سردار سلیمانی اور ابومہدی المہندس سے خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آستانہ امن عمل کے ساتویں سربراہی اجلاس کا کل رات تہران کی میزبانی میں انعقاد کیا گیا اور شام کی نازک صورتحال اور شامی سرحدی علاقوں میں نئی جھڑپ کے امکان کے پیش نظر، اس اجلاس نے شام کی حالیہ تبدیلیوں کی راہ کو جنگ اور فوجی راستہ اپنانے سے دور کرنے اور اسے سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی۔
امیر عبداللہیان نے اس امید کا اظہار کردیا کہ آستانہ امن عمل کے حالیہ سربراہی اجلاس میں شریک دیگر ممالک بھی ان مشاورتوں کی تصدیق کریں اور ترک حکام ان پر توجہ دیں۔
ہمارے لیئے شامی ارضی سالیمت اور قومی خودمختاری کا احترام انتہائی اہم ہے
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زوردیا کہ آستانہ امن عمل میں شریک ممالک نے، علاقائی نازک صورتحال، یوکرائنی بحران اور توانائی اور خوارک کی سلامتی کے شعبوں میں خدشات کے پیش نظر، اس اجلاس کے بیان پر بڑی توجہ دی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ روس اور ترکی سے تین الجہتی اجلاس میں شام سے دہشتگردی گروہوں کی جڑ سے اکھاڑ پھینکے پر زور دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شامی ارضی سالمیت اور قومی خودمختاری کا احترام ہمارے لیئے انتہائی اہم ہے اور ہم شام میں بعض دہشتگردانہ تنازعات کے حل اور اس حوالے سے ترکی کے خدشات کو مد نظر رکھنے پر زور دیتے ہیں؛ ایران نے دہشتگردی کیخلاف جنگ اور شامی عوام کی خواست کی بنیاد پر اس ملک کے مستقبل کی تعمیر پر بدستور توجہ دی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ روس اور ترکی سے تین الجہتی اجلاس میں شام سے دہشتگردی گروہوں کی جڑ سے اکھاڑ پھینکے پر زور دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شامی ارضی سالمیت اور قومی خودمختاری کا احترام ہمارے لیئے انتہائی اہم ہے اور ہم شام میں بعض دہشتگردانہ تنازعات کے حل اور اس حوالے سے ترکی کے خدشات کو مد نظر رکھنے پر زور دیتے ہیں؛ ایران نے دہشتگردی کیخلاف جنگ اور شامی عوام کی خواست کی بنیاد پر اس ملک کے مستقبل کی تعمیر پر بدستور توجہ دی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ کل کی رات کو ایرانی صدر کی حکمت عملی سے اس بات کی کوشش کی گئی کہ دونوں ممالک کی سرحدوں کی سلامتی کے تحفظ اور ترکی کے خدشات کو دور کرنے کے مسئلے پر توجہ مرکوز کریں اور میں کل کے سربراہی اجلاس کے مذاکرات کے سلسلے میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہمیں شامی سرزمین میں ترکی کی فوخی مداخلت پر خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ شام کی از سر نو تعمیر اور شامی پناہ گزینوں کی اپنی وطن واپسی کی حوصلہ افزائی اور ان کے اپنے اپنے شہروں اور گاوں میں واپسی کل کے اجلاس اور میری ترک ہم منصب کی حالیہ ملاقات میں اہم زیر بحث موضوعات میں سے تھے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور اس ملک کے بینادی ڈھانچوں کی از سر نو تعمیر میں تیزی لانے پر کسی بھی پیشگی شرط سے عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فرات کے مشرق میں امریکی فوجی موجودگی ایک نیا مسئلہ بن گیا ہے؛ فرات کا مشرق ایک انتہائی زرخیز علاقہ اور تیل اور توانائی کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے، بڑی افسوس کی بات ہے کہ حالیہ برسوں میں ہم نے امریکی قبضے کی موجودگی سے اس ملک کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار دیکھی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ امریکی فوجیوں کو بغیر کسی شرط کے شامی سرزمین سے نکلنا ہوگا کیونکہ شامی مسلح افواج میں اپنی سرزمین میں قیام امن اور سلامتی کی پوری صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد اسلامی انقلاب کیساتھ ترک اور روس کے صدور سے بہت اعلی سطحی مذاکرات کیے گئے اور اس کے ساتھ ساتھ ایران کی شام اور ترکی سے الگ الگ باہمی گفتگو ہوئیں؛ نیز اسک تین الجتی اجلاس میں مسائل کی بڑی شفافیت سے جائزہ لیا گیا اور شام کی حالیہ صورتحال کے تسلسل کے اثرات پر بھی غور کیا گیا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ تمام فریقین کو شام کو اس صورتحال سے نکلنے میں مدد کرنی ہوگی اور عالمی برادری کو شامی عوام کی اس مرحلے سے گزرنے میں مدد کرنی ہوگی۔
عالمی برادری بدستور شامی اتحاد پر زور دیتی ہے: فیصل مقداد
اس موقع پر شامی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ ایران پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شامی صدر بشار اسد نے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے سلام کو قائد اسلامی انقلاب اور صدر رئیسی تک پہنچادیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں آستانہ اجلاس کے بعد، تہران میں میری موجودگی کا امکان کئی دور کی بات نہیں تھی اور میں شام کی علاقائی سالمیت اور آزادی پر زور دینے والے حتمی بیان کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔
فیصل مقداد نے کہا کہ شام کی آزادی اور خودمختاری کو کسی چیز سے خطرہ نہیں ہو سکتا، شام کی سرحدوں میں داخل ہونا ترکی یا غیر ترکی کے لیے سود مند نہیں ہے اور اس سے شامی حکومت اور ترکی کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گا اور دو دوست اور برادر قومیں متاثر ہوں گی۔
شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سلسلے میں میرے بہت سے تجربات ہیں جس سے ترکی کی معیشتی صورتحال سمیت شام کی معیشتی صورتحال میں بہت اچھی تبدیلیاں آئیں۔ لیکن ملک کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت اور شام میں سینکڑوں دہشتگردوں کی منتقلی؛ یہ سب کے سب نے شام اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیں اور یہ وہی چیز ہے جو امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست چاہتے ہیں۔
شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنی قومی سلامتی اور خودمختاری کے دفاع پر پوری طرح تیار ہیں۔
فیصل مقداد نے اس بات پر زور دیا کہ ہم شامی سرزمین میں ترکی کی کسی بھی طرح مداخلت کے مخالف ہیں اور ہم شام میں بستیوں کے قیام اور وہاں کی آبادی کو ترک کرنے کی پالیسی کے خلاف ہیں۔
انہوں نے فرات کے مشرق میں امریکی فوجی موجودگی سے متعلق کہا کہ ہم کسی فریق کو شام کی سرزمین میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکی حکومت کو یہ حق کیسے حاصل ہے کہ وہ تیل اور پانی جیسی ہماری دولت کو لوٹے اور شامی قوم کو پابندیوں کا شکار کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پُر امن حل کے حصول کیلئے عرب ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور اپنے اتحادیوں بالخصوص ایران سے تعاون پر تیار ہیں۔ یہ وہی بات ہے جو مغربی ممالک اس کے خلاف ہیں کیونکہ وہ ایران، شامی قوم اور روس کے خلاف پابندیاں لگا رہے ہیں کیونکہ آج دنیا آپس میں جڑی ہوئی ہے۔
فیصل مقداد نے کہا کہ دنیا میں تسلط پسندانہ کا نظام ختم ہوچکا ہے اور ہمیں کثیر الجہتی نظام کی حمایت کرنی ہوگی؛ ہم اور ایران ایک آزاد فلسطین کے قیام پر فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں اور وہ جو قیام امن اور سلامتی کا خواہان نہیں وہ ناجائز صہیونی ریاست ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ