امریکہ ایرانوفوبیا اور خطے میں انتشار پھیلانے کے درپے ہے: ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان

تہران، ارنا- ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک تعلقات کے کوآرڈینیٹر کیجانب سے خطے میں فضائی دفاعی نظام کی مکمل ہونے کے مسئلے و نیز ان کیجانب سے ایران کیخلاف دشمنی پر مبنی بیانات کے رد عمل میں کہا ہے کہ اس مسئلے کا اٹھانا، اشتعال انگیز ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، اس طرح کے بیانات کو علاقائی اور قومی سلامتی کیخلاف خطرہ سمجھتا ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "ناصر کنعانی" نے مزید کہا کہ امریکہ کیجانب سے خطی مسائل سے بغیر واقفیت کے اور ایرانوفوبیا اور علاقائی ممالک کے درمیان انتشار پھیلانے کے مقصد سے اس طرح کے مسائل کا اٹھانے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ واشنگتن کیلئے صرف اور صرف ان کے ناجائز مفادات اور علاقے میں ناجائز صہیونی ریاست کو مصنوعی تنفس دینا اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت حیرت کی بات ہے کہ وائٹ ہاوس کے یہ عہدیدار، خود کو علاقائی ممالک کے ترجمان کے دعویدار سمجھتے ہیں۔ کنعانی نے کہا کہ اس طرح کے غیر عقلمدانہ اظہارات کے برعکس، اسلامی جمہوریہ ایران، بغیر اغیار کی مداخلت کے علاقائی ممالک کے مشترکہ مفادات اور سلامتی کے تحفظ کیلئے بدستور مشاورت، گفتگو اور علاقائی تعاون پر تیار ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ خطے میں نئے سیکورٹی خدشات پیدا کرنے کی کوشش کا نتیجہ، مشترکہ علاقائی سلامتی کی کمروزی اور ناجائز صہیونی ریاست کے سیکورٹی مفادات کی فراہمی ہے اور دھوکہ دینے اور ایرانوفوبیا کے فروغ سے خطے میں صہیونی ریاست کی ناجائز سرگرمیوں کیلئے ماحول کی فراہمی نہیں ہوگی۔

کنعانی نے اس بات پر زوردیا کہ تجربہ نے ثابت کیا ہے کہ ہتیھاروں کی جمع کرنے سے سلامتی پیدا نہیں ہوسکتی اور علاقائی سلامتی کا قیام صرف اور صرف خطی ممالک کے تعاون ہی سے ہوگا۔ اور اس سلامتی کے تحفظ کیلئے علاقائی ممالک کے درمیان مفاہمت سے برقرار ہوگا اور اسلامی جمہوریہ ایران نے پڑوسی ممالک سے تعاون بڑھانے کی اپنی بنیادی پالیسی سے اس حوالے سے سنجیدہ اور پختہ عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ علاقے کے کسی بھی عمل میں اغیار کی مداخلت نہ صرف خطے کی سلامتی کو فراہم کرے گی بلکہ وہ خود کشیدگی اور خطی ممالک کے تعلقات کے درمیان خلل ڈالنے کا باعث بھی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ  لہذا؛ جیسا کہ عراق اور افغانستان میں دو دہائیوں کی امریکی فوجی موجودگی نے ان ممالک میں قیام سلامتی کی سبب نہ بنی ویسا ہی خطی سیکورٹی میکنزم میں امریکہ کی موجودگی اور کردار ادا کرنے کے ماحول کی فراہمی بھی علاقے میں بدامنی، عدم استحکام اور دہشتگردی کے فروغ کا باعث ہوگا۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان "جان کربی" نے گزشتہ جمعرات کو ایران مخالف بیانات کا ذکرکرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن علاقے کے فضائی دفاعی نظام کو مربوط کرنے کے درپے ہے۔

ان کے مطابق، امریکی صدرجوبائیڈن  مشرق وسطی (مغربی ایشیا) میں اپنے دورے کے دوران، ایران کیخلاف مقابلہ کرنے کے لیے فضائی دفاع جیسے امور پر کام کریں گے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .