صدر رئیسی نے باہمی تعاون بڑھانے پر تہران- ہوانا کی بے پناہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر زور دیا

تہران، ارنا- ایرانی صدر نے کیوبا کے نائب وزیر اعظم سے ایک ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ہمیں تجارتی، اقتصادی، زراعت اور صحت کے شعبوں میںباہمی تعاون بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان بے پناہ اور مختلف صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سید "ابراہیم رئیسی" نے تہران کے دورے پر آئے ہوئے کیوبا کے نائب وزیر اعظم "ریکاردو کاپریساس" سے ایک ملاقات میں تہران- ہوانا تعلقات کو اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے تجارتی، اقتصادی، زراعت اور صحت کے شعبوں میںباہمی تعاون بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان بے پناہ اور مختلف صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہایران اور کیوبا کے درمیان مثبت اور تعمیری دوطرفہ تعلقات کو دونوں ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کے میدان تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

صدر رئیسی نے ایران اور کیوبا کے درمیان اقتصادی تعاون کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ صحت اور بہبود کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعمیری تعاون کو وسعت دینے کی بڑی صلاحیت ہے اور ایران اور کیوبا ملکی طاقت پر انحصار کرتے ہوئے مختلف شعبوں اور اسٹریٹجک مصنوعات کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کر سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے لاطینی امریکی خطے کے ممالک کے ساتھ ایران کے تعاون کے شعبوں اور صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان صلاحیتوں کا ہم آہنگی دونوں فریقین کی اقتصادی ترقی کا باعث بنتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیادی پالیسی، کیوبا سمیت عالمی سامراجیت نظام کے جبر کے خلاف مزاحمت کرنے والے آزاد ممالک کے ساتھ تعلقات کی ترقی ہے۔

در این اثنا کیوبا کے نائب وزیر اعظم نے اپنے ملک کے صدر کے سلام کو صدر رئیسی تک پہنچا کر اس عزم کا اعادہ کیا کہ کیوبا، ایران سے اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے میں دلچسبی رکھتا ہے۔

انہوں نے تہران اور ہوانا کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو  اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبوں کے ذریعے ایران اور کیوبا کے تعلقات کو دو طرفہ تعلقات کی سطح سے لے کر لاطینی امریکی خطے میں کثیرالجہتی رابطوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .