شیرین ابوعاقلہ غاصب حکومت کے ہاتھوں قتل ہونے والے 82 صحافیوں میں سے ایک ہیں

تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی حقوق کے ہیڈکوارٹر نے ایک بیان میں صیہونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی صحافی کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ شیرین ابوعاقلہ گزشتہ چار دہائیوں میں غاصب حکومت کے ہاتھوں قتل ہونے والے 82 صحافیوں میں سے ایک ہیں۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی حقوق کے ہیڈکوارٹر نے آج بروز اتوار اپنے جاری کردہ ایک بیان میں خاتون فلسطینی صحافی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شیرین ابوعاقلہ گزشتہ چار دہائیوں میں غاصب حکومت کے ہاتھوں قتل ہونے والے 82 صحافیوں میں سے ایک ہیں۔

اس بیان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی ریاست کو اس جرم کا جوابدہ ٹھہرائے۔

اس بیان میں آیا ہے کہ فلسطین نے ایک بار پھر میڈیا اور صحافتی برادری کے ایک رکن کے خلاف غاصب صہیونی ریاست کے جرم کا مشاہدہ کیا۔ عوام اور سچائی کی خدمت کرنے والی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل کا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب صیہونی حکومت فلسطینی آبادی کو زبردستی نقل مکانی کرنے کی کوششیں تیز کرتی تھی۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’’بلا شبہ، فعال فلسطینی صحافیوں کا ایمان، سچ کہنے کا جذبہ اور غیرت مندی اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ صحافیوں، ڈاکٹروں، نرسوں کو نشانہ بنانے کے باوجود صہیونی جرائم کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی آواز گولی کی آواز سے کہیں زیادہ موثر اور بلند ہوگی۔

اس بیان کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں صحافیوں کو نشانہ بنانا جو کہ قابض حکومت کی مستقل پالیسی ہے، آزادی اظہار رائے اور جمہوریت کے دفاع پر حملہ ہے، جس کا مقصد فلسطینی پیش رفت کی حقیقی تصویر کو دنیا تک پہنچانے سے روکنا ہے اور ایسے جرائم کا مقصد حق، آزادی اور انسانی انصاف کے دفاع کی آواز کو ختم کرنا ہے۔

بیان میں آیا ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اپنی طویل خاموشی ختم کر کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور مقبوضہ علاقوں کے حقیقی مالک ' فلسطینیوں' کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے کوئی اقدام اتھائے۔

فرانسیسی اخبار لی موندے نے صیہونی حکومت کی جانب سے صحافیوں کے قتل کی تاریخ کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل پر باقاعدگی سے صحافیوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا جاتا ہے اور اور کبھی بھی اپنے جرائم کا جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا۔

اس اخبار کے مطابق سنہ 2000 سے اب تک صہیونی ریاست نے 35 صحافیوں کو قتل کیا ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .