ارنا رپورٹ کے مطابق، "سعید خطیب زادہ" نے اس امید کا اظہار کرلیا کہ رمضان الکریم کی آمد کے موقع پر انسانی مسائل کو ترجحیات میں سرفہرست قرار دینے اور قیدیوں کے تبادلہ میں پیشرفت سے ہمیں یمن میں کشیدگی کے خاتمے اور قومی آشتی نظر میں میں آئے گی۔
واضح رہے کہ انصاراللہ تحریک کے ترجمان اور یمنی قومی سالویشن حکومت کے سنئیر مذاکرات کار "محمد عبدالسلام" نے کہا ہے کہ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے چیئرمین "مہدی المشاط" کی جانب سے پیش کیے گئے اقدام کے ساتھ مثبت بات چیت اور جنگ بندی اور محاصرہ ختم کرنے اور یمن سے غیر ملکی افواج کا انخلا کے لیے مثبت ردعمل؛ قیام امن کی کلید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی حل پر کسی بھی فوجی یا انسانی دباؤ سے ہٹ کر پرسکون ماحول میں بات چیت کی جائے گی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 کو امریکہ کی مدد اور گرین لائٹ سے متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک کے اتحاد کی صورت میں غریب ترین عرب ملک یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر جارحیت کا آغاز کیا تا کہ وہ معزول صدر "عبد المنصور ہادی" کی واپسی کا بہانہ، اپنے اقتدار، مقاصد اور سیاسی عزائم کو پورا کرنے پر عملی جامہ پہنائے۔
اقوام متحدہ کے اداروں بشمول عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یمن کے عوام کو مسلسل قحط اور انسانی تباہی کا سامنا ہے جس کی پچھلی صدی میں مثال نہیں ملتی۔
باوجود اس کے کہ اس ہمہ گیر جارحیت کے آغاز سے سات سال گزر چکے ہیں، لیکن یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے اپنی قوم کا دفاع کرتے ہوئے، جارح اتحاد اور اس کے اتحادیوں کو شدید ضربیں لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اور سعودی اور اماراتی جارحوں کو گہرا نشانہ بنایا ہے۔ اور مکمل محاصرے کے باوجود ملکی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے ہتھیاروں کی صلاحیتوں خاص طور پر میزائل اور ڈرون کو توسیع دی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ