یہ بات 'عبدالملک بدر الدین الحوثی' نے جمعہ کے روز مزاحمت کے قومی دن کی مناسبت پر عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، صیہونی حکومت اور برطانیہ نے یمن کے خلاف جنگ اور جارحیت کا منصوبہ مل کر تیار کیا ہے اور اس جنگ میں برطانیہ نمایاں طور پر شامل ہے۔
الحوثی نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکی صیہونی اور برطانوی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے آلہ کار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں جبکہ سعودی اتحاد کے دیگر رکن ممالک کو پیسہ دے کر خریدا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن پر جارحیت سے واضح ہو گیا کہ کون حق پر ہے اور کون باطل ہے۔
عبدالملک بدرالدین الحوثی کا کہنا تھا کہ یمن کے رہائشی علاقوں پر تابڑ توڑ حملے اور عوام کا کے قتل عام کے باوجود عالمی اداروں کی ڈرامائی خاموشی کی وجہ سے اس قسم کے اقدامات جاری رہے حتی بعض نے تو یمنی عوام کے قتل عام کا بھی خیر مقدم کیا۔
الحوثی نے یہ بھی کہا کہ پہلے حملوں کے بعد سے مجرمانہ رویہ جارحیت کی ایک نمایاں خصوصیت رہی ہے۔
انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ جارح اتحاد نے ہر جگہ یمنی عوام کو نشانہ بنا کر بنیادی ڈھانچے کو بھی بمباری کی اور یمنی عوام کو کسی بھی طرح سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔یمن کے خلاف اقتصادی جنگ بہت شدید ہے اور اس کا پہلا عنوان قومی وسائل کی لوٹ مار ہے۔
واضح رہے کہ یمن پر جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کو سات برس مکمل ہوگئے ہیں ۔
جارح سعودی اتحاد نے چھبیس مارچ دوہزار پندرہ کو یمن پر وحشیانہ حملوں اور جارحیت کا آغاز کیا تھا جو بدستور جاری ہے اور اس جارحیت کو سات برس مکمل ہوچکے ہیں۔ اس دن کو یمن میں قومی استقامت و مزاحمت سے موسوم کر دیا گیا ہے۔
جارح سعودی اتحاد ابھی تک یمن میں اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا ہے۔ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت ایسے میں جاری ہے جب سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کئی بار بحران یمن کے خاتمے کے لیے تجاویز پیش کرنے کا دعوی کرچکے ہیں تاہم یمنی قومی حکومت کا کہنا ہے کہ ریاض حکومت کی پیش کردہ تجاویز میں کوئی نئی بات شامل نہیں ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNA URDU1
آپ کا تبصرہ