بورڈ آف گورنرز سے خطاب کرتے ہوئے، رافائل گروسی نے کہا کہ آج صبح، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کو اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی فوجی جارحیت کے بارے میں مطلع کیا گیا، جس میں ایران میں جوہری تنصیبات پر حملے شامل تھے۔ فی الحال ہم متعلقہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے اثرات اور انکی حفاظت سے متعلق اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ نطنز کی افزودگی سائٹ متاثر ہوئی ہے مگر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اصفہان اور فردو سائٹس محفوظ ہیں۔
گروسی نے کہا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ میں نے بارہا کہا ہے کہ جوہری تنصیبات کو کسی بھی حالت میں کسی بھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ اس سے لوگوں اور ماحولیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس طرح کے حملوں سے جوہری تحفظ اور سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
گروسی نے کہا کہ اس سلسلے میں، ایجنسی جوہری تنصیبات کے خلاف فوجی حملوں کے معاملے پر جنرل کانفرنس کی متعدد قراردادوں کا حوالہ دیتی ہے، خاص طور پر GC(XXIX)/RES/444 اور GC(XXXIV)/RES/533، جو اس بات پر زور دیتی ہیں کہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری تنصیبات پر کوئی بھی مسلح حملہ یا اس کے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی، اقوام متحدہ کے اصولوں، قوانین اور ایجنسی کا آئین کی خلاف ورزی ہیں۔ مزید برآں، ایجنسی نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر مسلح حملوں کے نتیجے میں تابکار مواد کا اخراج ہو سکتا ہے( جیسا کہ قرارداد GC(XXXIV)/RES/533 میں بیان کیا گیا ہے) جس کے متاثرہ ملک کی سرحدوں کے اندر اور اس سے باہر سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔
آپ کا تبصرہ