ارنا کے مطابق بدھ کی صبح عمان کے دورے کے دوسرے دن صدر ایران مسعود پزشکیان نے اکنامک سے وابستہ ماہرین سے ملاقات میں کہا کہ ہم نے اپنے برادر ھیثم بن طارق کے ساتھ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ مخصوصا عمان اور ایران کو بندرگاہوں اور ایئر لائنز کے ذریعے منسلک کرکے تجارتی اور اقتصادی تعلقات اور صنعتی تعاون پر اتفاق رائے کیا ہے۔
صدر مملکت نے علاقائی منڈیوں کو جوڑنے میں ایران اور عمان کے موقف پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم افریقہ، روس، وسطی ایشیا، افغانستان، پاکستان، ترکی اور یورپ کے ساتھ مشترکہ طور پر اسٹریٹجک تعلقات قائم کر سکتے ہیں اور بین علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کی جیو پولیٹیکل صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
پزشکیان نے سلطان ھیثم بن طارق کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں ممالک کے درمیان زمینی، سمندری اور فضائی راستوں کے رابطے کو مضبوط بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جانا ناگزیر ہے، کیونکہ صرف اسی تناظر میں تجارتی، سائنسی، صنعتی اور اقتصادی تعاون کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
پزشکیان نے کہا کہ ایران اور عمان کے درمیان اقتصادی تبادلوں کا حجم 20 سے 30 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
صدر ایران نے ایران اور عمان تعلقات کے تاریخی پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے برادر ملک عمان کے ساتھ کئی سو سال پر محیط گہرے تاریخی تعلقات ہیں۔
پزشکیان نے خطے کے مسلمانوں کا کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسلامی ممالک ہم مذہب اور بھائی ہیں۔ کسی بھی مسلمان کو ایسی پالیسیوں کے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے جن کا مقصد مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تصادم پیدا کرنا ہو۔ بدقسمتی سے استعماری طاقتیں خوشحالی لانے کے بجائے جنگ اور خونریزی کو ہوا دے کر ہمارے وسائل چھینتی ہیں، اور ہمیں ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کے لیے جنگی ہتھیار فروخت کرتی ہیں۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب کے آخر میں بھائی چارے اور اتحاد کے سائے میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون پر زور دیا۔
آپ کا تبصرہ