اسلامی ممالک غزہ کو دوبارہ آباد اور خوشحال بنائیں، صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان

تہران/ ارنا- صدر مملکت نے ہفتے کے روز 8 فروری سن 2025 کی شام کو فلسطین کی استقامتی تنظیم، حماس کی قیادتی کونسل سے ملاقات اور گفتگو کی۔

انہوں نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ اسلامی ممالک یقینا باہمی تعاون کے ذریعے غزہ کو آباد اور اس علاقے کے مسلم عوام کو خوشحالی سے ہمکنار کر سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے حماس کی قیادتی کونسل سے ملاقات کے موقع پر استقامتی محاذ کے شہیدوں کی یاد تازہ کی اور صیہونیوں کے مقابلے میں غزہ کے مظلوم اور دلیر عوام کی کامیابیوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے مظلوم عوام نے صیہونیوں کو ناکام بنا دیا اور اپنی سرزمین کی راہ میں بڑی قربانیاں دینے کے باوجود، ایک قابل تحسین اقدام انجام دیا جس کے لیے تمام مجاہدوں اور غزہ کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اس موقع پر غزہ کی تعمیرنو کے لیے اسلامی ممالک کے بین الاقوامی اتحاد کی تشکیل پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی ممالک باہمی تعاون کے ذریعے غزہ کو ایک بار پھر آباد اور اس علاقے کے مظلوم مسلمانوں کو خوشحالی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔

صدر پزشکیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے غزہ کے مظلوم عوام اور استقامتی محاذ کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ ہمیں استقامت کی حتمی کامیابی کا یقین ہے کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اس کی بشارت دی ہے اور اس کا وعدہ کیا ہے۔

اس موقع پر حماس کی قیادتی کونسل کے چیئرمین محمد اسماعیل درویش نے غزہ کے 60 ہزار شہیدوں اور استقامتی محاذ کے برجستہ شہید کمانڈروں سید حسن نصراللہ، اسماعیل ہنیہ، یحیی سنوار، صالح العاروری اور سید ہاشم صفی الدین کی یاد تازہ کی اور کہا کہ آج غزہ میں بموں، میزائلوں اور مارٹر گولوں کی آواز تو سنائی نہیں دے رہی ہے لیکن اس بات کو ہرگز بھلایا نہیں جائے گا کہ غزہ کی نابودی کے لیے کس طرح سے پورے علاقے کو جنگ کی آگ میں کھینچا گيا۔

انہوں نے کہا کہ ان سب جارحیتوں کے باوجود غزہ، لبنان، عراق اور یمن کے استقامتی گروہوں نے دشمنوں کو ایک تاریخی شکست دی جو کہ ہتھیاروں اور جنگی وسائل سے نہیں بلکہ اللہ تعالی پر ایمان کامل اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے عزم راسخ کے ذریعے حاصل ہوئی۔

محمد اسماعیل درویش نے غزہ کے مستقبل کے بارے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے دعووں کو مہمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے عوام ہی غزہ کے مستقبل کا تعین کریں گے اور متحد ہوکر اس کا انتظام سنبھالیں گے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .